لندن: (ویب ڈیسک) اگرچہ دنیا کے زیادہ تر ماہرین و سائسندان اس بات پر متفق ہیں کہ دنیا گول ہے لیکن دنیا میں ایسے افراد بھی موجود ہیں جنہیں پورا یقین ہے کہ یہ دنیا گول نہیں، اسی حوالے سے ایک امریکی سائنسدان ’دنیا گول نہیں‘ کے دعوے کو سچ ثابت کرنے کی کوشش میں اپنی جان گنوا بیٹھا۔
غیر ملکی خبر رساں ادارے کے مطابق جی ہاں، امریکی پائلٹ اور نام نہاد سائنسدان مائیکل ہفس امریکی ریاست کیلیفورنیا سے خلا کے لیے اڑان بھرنے کے چند منٹ بعد ہی اپنا بنائے راکٹ پھٹنے سے چل بسا۔
دی انڈیپینڈنٹ کی رپورٹ میں امریکی سائنس چینل کی خبر کا حوالہ دیتے ہوئے بتایا کہ امریکی سائنسدان مائیکل ہفس اپنے ہی تیار کردہ راکٹ کے پھٹنے کی وجہ سے ہلاک ہوگیا۔
رپورٹ کے مطابق مائیکل ہفس نے کئی اداروں کے مالی تعاون سے اپنے ہی گھر میں ایک راکٹ تیار کیا تھا جس کے ذریعے انہوں نے خلا کی جانب سفر کا آغاز کیا۔ مائیکل ہفس مذکورہ راکٹ کے ذریعے خلا میں جاکر یہ ثابت کرنا چاہتے تھے کہ دنیا گول نہیں بلکہ سیدھی اور ہموار ہے۔
حادثے میں ہلاک ہونے والے نام نہاد سائنسدان کئی بار دعویٰ کر چکے تھے کہ دنیا کے دیگر سائنسدان اور حکومتی نظریے جھوٹے ہیں اور دنیا گول نہیں۔
ان کا دعویٰ تھا کہ دنیا سیدھی اور ہموار ہے اور وہ اپنے دعوے کو ثابت کرنے کے انوکھے تجربے کرتے رہتے تھے۔
مائیکل ہفس کی جانب سے خلا میں سفر کرنے کے عمل کو ٹی وی پر براہ راست دکھانے والے امریکی سائنس چینل نے ان کی موت پر گہرے دکھ کا اظہار کیا۔
ٹی وی چینل انتظامیہ کا کہنا تھا کہ وہ مذکورہ سائنسدان کا ساتھ دے کر ایک نئی تاریخ رقم کرنے جا رہے تھے تاہم ایسا نہ ہوسکا۔ سائنسدان کی ہلاکت پر چینل نے گہرے دکھ کا اظہار کیا اور کہا کہ مائیکل ہفس کو پورا یقین تھا کہ دنیا گول نہیں۔
دوسری جانب سائنسدان کے ہلاک ہونے کے بعد ان کے ایک ترجمان نے مقامی میڈیا کو بتایا کہ درحقیقت مائیکل ہفس کا یہ دعویٰ نہیں تھا کہ دنیا گول نہیں۔
سائنسدان کے ترجمان کا کہنا تھا کہ ہلاک ہونے والے سائنسدان کو صرف حکومتی دعووں پر یقین نہیں تھا جن میں دعوے کیے گئے ہیں کہ ’دنیا گول ہے‘۔