عمان: (روزنامہ دنیا) ماہرین آثار قدیمہ نے اردن کے صحرا میں نو ہزار سال پرانا مذہبی تقریبات کا کمپلیکس دریافت کیا ہے جو انسانوں کے بنائے ہوئے قدیم ترین سمجھے جانے والے ایک مرکز کے قریب ملا ہے۔
میڈیا رپورٹ کے مطابق ماہرین کا خیال ہے کہ پتھر کے زمانے کے اس کمپلیکس کو، جس کی کھدائی گزشہ سال ہوئی، مذہبی تقریبات کیلئے استعمال کیا جاتا تھا۔ قدیم شکاری جانوروں کو جمع کر کے یہاں رکھتے تھے۔ یہاں سے تراشے ہوئے پتھر، قربان گاہ اور شکاری جال کا ایک بڑا ماڈل ملا ہے۔
یہ ماڈل ‘صحرائی پتنگوں’ کی عکاسی کرتا ہے۔ بھاگتے جانورں کا پیچھا کر کے انہیں ان دیواروں کے درمیان لایا جاتا تھا تاکہ وہ قید ہو سکیں اور پھر انہیں ذبح کیا جا سکے ۔ محققین نے ایک بیان میں کہا کہ یہ دریافت ‘پتھر کے زمانے کی نامعلوم آبادیوں کی علامت ہے اور یہ فنکارانہ اظہار کے ساتھ ساتھ روحانی ثقافت پر نئی روشنی ڈالتی ہے۔