اسلام آباد (ویب ڈیسک ) سائنسدانوں نے پچاس کروڑ سال پرانی آبی مخلوق کے حیران کن فوسلز کی دریافت کرلیے۔
برطانوی دارالحکومت لندن سے موصولہ رپورٹوں کے مطابق قدرتی طور پرانتہائی شاندار اور ناقابل یقین حد تک اچھی حالت میں محفوظ یہ قدیمی جسمانی باقیات جن جانوروں کی ہیں، وہ ٹریلوبائٹس (trilobites) کہلاتے تھے اور ان کی کئی انواع اور ضمنی انواع ہوتی تھیں۔
محققین کے مطابق اس قسم کے جانور زمین کے سمندروں میں تقریباﹰ 50 کروڑ (500 ملین) سال پہلے بہت بڑی تعداد میں زندہ تھے، پھر حیاتیاتی ارتقا اور تغیر کے عمل کے دوران وہ ناپید ہو گئے اور اب اس بات کو بھی کروڑوں برس گزر چکے ہیں۔
تاہم حیران کن بات یہ ہے کہ سائنس دانوں کو اب ٹریلوبائٹ نسل کے جن آبی جانداروں کے فوسلز ملے ہیں، وہ ایسی حالت میں ہیں کہ لگتا ہے کہ جیسے یہ جاندار شاید ابھی کل تک زندہ تھے۔
برطانوی دارالحکومت لندن میں قائم نیچرل ہسٹری میوزیم کے ناپید ہو چکی قدیمی حیاتیات کے ماہر ڈاکٹر گریگ ایج کومب کے مطابق کروڑوں برس پہلے ٹریلوبائٹس کا وجود اس وجہ سے ختم ہو گیا تھا کہ وہ ایک بہت بڑے آتش فشانی دھماکے کے نتیجے میں پھیلنے ہونے والی راکھ میں پوری طرح دب گئے تھے۔
ڈاکٹر گریگ ایج کومب نے بتایاکہ میں نے تقریباﹰ 40 برس تک ٹریلوبائٹس کا سائنسی تحقیقی مطالعہ کیا ہے، لیکن مجھے آج سے پہلے کبھی یہ احساس نہیں ہوا تھا کہ جیسے میں کسی زندہ ٹریلوبائٹ کا مشاہدہ کر رہا ہوں۔
قدیمی حیاتیات کے ماہرین کو ٹریلوبائٹس کے نئے نمونے مراکش میں ہائی اٹلس نامی پہاڑی سلسلے سے ملے ہیں اور ان کی اوسط جسامت 10 ملی میٹر سے لے کر 26 ملی میٹر تک بنتی ہے، بہت چھوٹی سی جسامت والے ان قدیمی جانداروں کو محققین نے عرف عام میں پومپئی ٹریلوبائٹس (Pompei trilobites) کا نام دیا ہے۔
انہیں یہ نام دیئے جانے کا سبب یہ ہے کہ ان سمندری جانوروں کا وجود بھی تقریباﹰ اسی طرح ختم ہوا تھا، جیسے زمانہ قدیم میں پومپئی کے رہائشی تمام انسان اس وقت ہلاک ہو گئے تھے جب وَیسُوویئس (Vesuvius) نامی پہاڑ سے بہت زیادہ آتش فشانی ہوئی تھی۔