احمد آباد: (ویب ڈیسک) بھارت میں پیاز اور لہسن کے معاملے پر جھگڑے ہونے کے 11 سال بعد جوڑے کی طلاق ہوگئی۔
شادی کے بعد جوڑے کو مختلف غذائی انتخاب پر کوئی مسئلہ نہیں تھا، بیوی نے مذہبی عمل کے طور پر پیاز اور لہسن سے سختی سے پرہیز کیا، تاہم شوہر اور ساس نے ان کا استعمال جاری رکھا، وقت گزرنے کے ساتھ ان کے درمیان کھانے کی تقسیم آہستہ آہستہ تنازع میں بدلنے لگی اور کھانا پکانے کے الگ سے انتظامات معمول بن گئے۔
گھریلو نااتفاقی اتنی بڑھی کہ آخرکار بیوی نے بچے کے ساتھ گھر چھوڑ دیا۔
2013 میں شوہر نے طلاق کے لئے احمد آباد فیملی کورٹ سے رجوع کیا اور دعویٰ کیا کہ بیوی کا کھانے کی عادت پر سمجھوتہ کرنے سے گریز کرنا ظلم کے مترادف ہے، فیملی کورٹ نے 2024 میں طلاق منظور کرتے ہوئے اسے کفالت ادا کرنے کی ہدایت کی۔
اہلیہ کی جانب سے فیملی کورٹ کے حکم کو چیلنج کرنے کے بعد کیس گجرات ہائی کورٹ میں چلا گیا، وکیل نے دلائل دیئے کہ شوہر نے مذہبی غذائی پابندیوں کے اثرات کو بڑھا چڑھا کر پیش کیا ہے، جبکہ شوہر کا کہنا تھا کہ پیاز اور لہسن کا استعمال تنازعات کا مستقل ذریعہ بن گیا ہے۔
سماعت کے دوران بیوی نے بالآخر کہا کہ وہ اب طلاق کی مخالفت نہیں کرتی، شوہر، بدلے میں، عدالت میں اقساط میں ادا نہ کی گئی رقم جمع کرانے پر راضی ہوگیا، اس مرحلے پر باہمی رضامندی کے ساتھ ہائی کورٹ نے بیوی کی درخواست کو خارج کر دیا اور طلاق کو برقرار رکھا۔



