لاہور: (ویب ڈیسک) خلافت کے قیام کے دعوے دار ’داعش‘ کے خلیفہ ابو بکر البغدادی کی جماعت کو کچل اور اقتدار کو ختم کردیا گیا مگر خود البغدادی اب بھی دنیا کے لیے ایک ’معمہ‘ ہے۔
خلیفہ ابو بکر البغدادی کے اصل ٹھکانے کے بارے میں مختلف معلومات سامنے آتی رہتی ہے۔ برطانوی اخبار ’دا سن‘ کے مطابق شام اور عراق میں شکست کے بعد البغدادی مسلسل روپوش ہے، اگرچہ وہ براہ راست منظر عام پر جولائی 2014ء کو موصل کی جامع مسجد النوری میں منبر پرخطاب کے دوران آیا، اس کے بعد اس کے مسلسل ٹھکانے بدلنے کی اطلاعات آتی رہی ہیں۔
دی سن کی رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ البغدادی عراق اورشام میں نہیں بلکہ افریقا میں ہے، مصر کی جماعت اسلامی کے رہ نما کے مطابق وہ چاڈ اور نیجر کے درمیان ان علاقوں میں ہوسکتا ہے جہاں پر حکومت کی عمل داری قائم نہیں، ان کے مطابق افریقا البغدادی جیسے عناصر کے لیے ’محفوظ مقام بن سکتا ہے۔ ممکن ہے کہ البغدادی اس وقت افریقی ملکوں میں ہو جہاں وہ اپنی کھوئی ہوئی خلافت کی دوبارہ واپسی کے خواب دیکھ رہا ہو۔
ایک اور تجزیہ نگار کے مطابق البغدادی عراق اور شام میں اپنی خلافت کے علاقوں میں نہیں ہو گا بلکہ وہ عراق سے دور رہنے کو ترجیح دے گا، وہ ایسے علاقوں میں نہیں رہے گا جہاں اس کے دو ساتھی ابو عمر البغدادی اور ابو حمزہ المہاجر کو ہلاک کیا گیا۔