غزہ: (دنیا نیوز) بمباری کی پرواہ نہ گولی کا خوف، اسرائیلی جارحیت کے دوران بھی فلسطینی نماز ادا کرتے رہے، لیکن اسرائیلی سنیئپرز نمازیوں کو بھی چن چن کر گولی مارتے رہے۔ جام شہادت نوش کرنے والے معذور فادی ابو صلاح نے جاتے جاتے مزاحمتی تحریک کو نئی طاقت بخش دی۔
غزہ کے باسیوں نے کربلا کی یاد تازہ کردی، گولیوں کی بوچھاڑ اور آنسو گیس کے بادلوں میں نماز ادا کرتے رہے۔ صیہونی فوج نمازیوں کو بھی چن چن کر نشانہ بناتی رہیں، لیکن غازیوں کے پائے استقامت میں لغزش نہ آئی۔ شیلنگ کی پرواہ نہ گولہ باری کا خوف، نوجوان گولیاں کھا کر گرتے رہے لیکن نمازیوں نے نماز نہیں چھوڑی۔
جب اسرائیلی فتح کا جشن منا رہے تھے، تو ایک باہمت خاتون اپنے بیٹے کے ہمراہ سپیکر پر قرآن پاک کی تلاوت کرتی رہی اور صیہونیوں کے جشن کا مزہ کِر کِرا کر دیا۔
دوسری جانب شہید فادی ابوصلاح مزاحمتی تحریک کے نئے ہیرو کے طور پر ابھرے ہیں، جنہوں نے پہلے اپنا گھر کھویا، پھر صیہونی فوج کی گولہ باری میں اپنی ٹانگیں کھو دی اور اب جان بھی فلسطین پر قربان کردی۔