کابل: (دنیا نیوز) افغان صوبے ننگر ہار میں گزشتہ روز احتجاج کے دوران دھماکا ہوا جس میں ہلاکتوں کی تعداد 68 ہو گئی جبکہ ایک سو اٹھائیس افراد زخمی مختلف اسپتالوں میں زیرعلاج ہیں۔
مقامی میڈیا کے مطابق دھماکا اس وقت ہوا جب مظاہرین کی بڑی تعداد مقامی پولیس کمانڈر کی برطرفی کے لیے جلال آباد طورخم ہائی وے پر مہمند درہ کے مقام پر احتجاج کر رہی تھی۔
رہے تھے۔
ننگر ہار دھماکے کی ذمہ داری تاحال کسی بھی گروپ کی جانب سے قبول نہیں کی گئی۔ واضح رہے کہ افغانستان میں طالبان، مقامی اور امریکی اتحادی فورسز کے خلاف برسرِ پیکار ہیں جبکہ داعش بھی وہاں قدم جمانے کی کوشش کر رہی ہے۔
گزشتہ ماہ عیدالاضحیٰ کے موقع پر افغان حکومت نے 3 ماہ کے لیے طالبان سے جنگ بندی کااعلان کیا تھا، جسے شدت پسند تنظیم نے مسترد کردیا تھا۔ افغان طالبان کے ایک ترجمان کی جانب سے جاری کیے گئے بیان کے مطابق سپریم کمانڈر ہیبت اللہ اخوند زادہ کا کہنا تھا کہ حکومت کے خلاف لڑائی جاری رہے گی، ہماری جنگ بندی سے امریکی فورسز کو افغانستان میں قیام بڑھانے کا موقع مل جائےگا ۔