کرائسٹ چرچ: (دنیا نیوز) وزیراعظم جیسنڈا آڈرن کا کہنا ہے انتہا پسند نظریات نا قابل قبول، ذمے داروں کو سزا ملے گی، دہشتگردی کیلئے نیوزی لینڈ کو چنا گیا، زیر حراست افراد سے پوچھ گچھ جاری ہے، واقعہ کی تحقیقات کر رہے ہیں۔
وزیراعظم نیوزی لینڈ نے پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کہا جو آج ہوا سب اس کی مذمت کرتے ہیں، بہت سی معلومات ابھی سامنے نہیں لاسکتے، ذمہ داروں کو قانون کے کٹہرے میں لایا جائے گا، عوام پولیس کی ہدایات پر عمل کریں۔ انہوں نے کہا پولیس پوری طرح متحرک ہے، زیر حراست افراد کی کار میں بارودی مواد نصب تھا، ہماری ایجنسیاں معاملے کو دیکھ رہی ہیں، حملے کے تمام پہلوؤں کا جائزہ لیا جائے گا، حملہ آوروں سے متعلق کچھ کہنا قبل ازوقت ہوگا۔
یاد رہے نیوزی لینڈ کے شہر کرائسٹ چرچ میں بڑی دہشت گردی، 2 مساجد پر فائرنگ کے نتیجے میں 49 افراد جاں بحق اور متعدد زخمی ہوئے۔ مسلح شخص نماز جمعہ کے بعد مسجد میں داخل ہوا اور خود کار ہتھیار سے اندھا دھند فائرنگ شروع کر دی۔ حملہ آور نے کئی بار گن ری لوڈ کی اور مختلف کمروں میں جا کر فائرنگ کرتا رہا۔ مقامی میڈیا کے مطابق حملہ آور اس دوران ہیلمٹ پر لگے کیمرے سے ویڈیو بناتا رہا اور انٹرنیٹ پر براہ راست دکھاتا رہا۔
پولیس کو حملہ آور کے سوشل میڈیا اکاؤنٹ سے تارکین وطن اور مسلم مخالف مواد ملا ہے۔ پولیس کمشنر مائیک بش کے مطابق ایک خاتون سمیت تین مردوں کو حراست میں لیا گیا ہے، حملہ آور کی گاڑی سے دھماکا خیز ڈیوائسز بھی ملی ہیں، ایک حملہ آور کا تعلق آسٹریلیا سے ہے۔
حکام نے آج کے دن کرائسٹ چرچ پر سفر کی پابندی لگا دی جبکہ لوگوں کو مساجد سے دور رہنے کی ہدایت کی ہے۔ شہر میں گرجا گھروں اور سکول بند کر کے ہائی الرٹ جاری کر دیا گیا۔ عینی شاہدین کا کہنا ہے کہ فائرنگ کے واقعے میں متعدد افراد کو گولیاں لگی ہیں جن کی حالت تشویشناک بتائی جاتی ہے۔