یہودی سعودی عرب میں آباد ہو سکتے ہیں؟ خاتون صحافی نے نئی بحث چھیڑ دی

Last Updated On 28 August,2019 01:47 pm

بیروت: (روزنامہ دنیا) لبنانی نژاد سعودی خاتون اینکر و صحافی غادہ عویس نے یہودیوں کے فلسطین سے نکل کر سعودی عرب میں آباد ہونے سے متعلق سوال کرکے نئی بحث چھیڑ دی۔

میڈیا رپورٹ کے مطابق خاتون اینکر و صحافی نے کچھ دن قبل سوشل میڈیا پر مغربی سعودی عرب کے تاریخی گاؤں مرحب کی ایریل ویڈیو شیئر کرتے ہوئے لکھا تھا کہ کیا یہودی فلسطین سے نکل کر اپنے آبائی گاؤں میں آباد ہوسکتے ہیں۔ انہوں نے عربی میں سوال کیا کہ کیا یہودی فلسطین کا قبضہ چھوڑ کر اپنے آبائی علاقے میں آباد ہوں گے۔

یہودیوں کو فلسطین سے نکل کر سعودی عرب میں آباد ہونے کا مشورہ دینے والی غادہ عویس پر عرب لکھاریوں، صحافیوں اور صارفین کی جانب سے سخت تنقید کی جا رہی ہے۔ ایک سوشل میڈیا صارف نے لکھا کہ یہودیوں نے پہلے ہی مسلمانوں کے مقدس ترین پہلے قبلہ اول پر قبضہ کر رکھا ہے اور اب انہیں مسلمانوں کے دوسرے مقدس ترین شہر مدینہ پر قبضے کیلئے اکسایا جا رہا ہے۔

واضح رہے غادہ عویس نے جس گاؤں کا ذکر کیا ہے وہ مغربی سعودی عرب کے علاقے خیبر میں موجود ہے اور اسے مرحب کے نام سے جانا جاتا ہے۔ یہ مقام مدینہ منورہ سے 170 کلو میٹر دور ہے۔