سرینگر: (ویب ڈیسک) مقبوضہ کشمیر میں کرفیو برقرار ہے، ہندوارا میں بدترین تشدد کے بعد ایک اور نوجوان کو شہید کر دیا گیا، مسلسل پانچویں نماز جمعہ کی ادائیگی نہ کر دی گئی۔ مظلوم شہریوں کی آواز اُٹھانے پر مودی سرکار نے شہلا رشید کیخلاف غداری کا مقدمہ درج کر لیا ہے جبکہ قابض سرکار کی جانب سے وادی میں مزید دو بٹالین بڑھانے کا فیصلہ کیا گیا ہے۔
کشمیر میڈیا سروس کے مطابق وادی میں ہر گزرتے دن کیساتھ انسانی المیہ جنم لینے لگا، بھارتی فوج نے کمیونیکیشن بلیک آؤٹ کر رکھا ہے۔ ٹرانسپورٹ، کاروبار، دکانیں مکمل بند ہیں۔ کھانے پینے کی اشیاء اور ادویات کی قلت ہے۔ گیارہ ہزار نوجوانوں کو گرفتار کیا جا چکا ہے۔ سید علی گیلانی، میر واعظ عمر فاروق سمیت تقریبا تمام حریت رہنما گھروں اور جیلوں میں بند ہیں۔
سرینگر کی مشہور جامعہ مسجدسمیت بڑی مساجد میں نماز جمعہ نہ ہو سکی۔ چند جگہوں پر جمعہ کی نماز کے بعد شہریوں کی بڑی تعداد سڑکوں پر نکل آئے اور ہند مخالف نعرے لگائے گئے، سرینگر، سو پور، ہاجن، اسلام آباد، پلوامہ، شوپیاں سمیت وادی کے جنوبی اور شمالی علاقوں میں زبردست احتجاج دیکھنے میں آیا، ہر طرف’’ہم کیا چاہتے آزادی‘‘اور ’’بھارتیو کشمیر چھوڑ دو‘‘ کے نعرے لگائے۔ بھارتی قابض فوج اور پولیس اہلکار پیلٹ گنز اور شیلنگ کے باوجود بے بس نظر آئے۔
دریں اثناء بھارتی پولیس نے ایک کشمیری نوجوان کو شہید کر ڈالا، شہید ہونے والے نوجوان کا نام ریاض احمد ہے جنہیں بد ترین تشدد کے بعد شہید کیا گیا، یہ واقعہ ہندوارا ٹاؤن میں پیش آیا۔ شہید ریاض احمد کو بدھ والے دن گرفتار کیا گیا تھا اور مقامی تھانے قلم آباد میں رکھا گیا تھا جہاں ان پر بد ترین تشددکیا گیا جس کی وجہ سے وہ جانبر نہ ہو سکے۔
کشمیر میڈیا سروس کے مطابق 9 لاکھ فوج کے باوجود بھارتی سرکار خوف میں مبتلا ہے اب نیا ڈرامہ رچا رہی ہے جسکے مطابق کشمیریوں کو اپنی جانب راغب کرنے کیلئے نوکریوں کا جھانسہ دیا جائے گا۔
وزارت داخلہ کے مطابق مقبوضہ کشمیر میں مزید دو بٹالین فوج کا اضافہ کیا جائے گا۔ ایک بٹالین بارڈر سکیورٹی فورس (بی ایس ایف) اور دوسری بٹالین سینٹرل ریزور پولیس فورس (سی پی آر ایف) کیلئے بنائی جائے گی۔
حریت رہنماؤں نے اپیل کی ہے کہ شہری اپنی جائیداد بھارتیو کو کسی صورت نہ بیچیں، کشمیری قوم انہیں کبھی معاف نہیں کرے گی جو ہند نواز بنیں گے، یہ بینرز اور پوسٹرز اسلام آباد سمیت دیگر علاقوں میں لگائے گئے۔ لوگوں سے مطالبہ کیا گیا ہے کہ لوگ ہڑتال کی حمایت کریں، دکانیں بند رکھیں۔
حریت رہنماؤں کا کہنا تھا کہ ہم اپنے بہتر مستقبل کے لیے آج قربان کرنے کیلئے تیار ہیں، اپنی عزت، دین، ثقافت اور آباؤ اجداد کی جگہوں کی حفاظت کریں گے، ہم آخری حد تک جائیں گے، بھارت کیساتھ صرف آزادی کے مذاکرات ہو سکتے ہیں۔
کشمیر میڈیا سروس کے مطابق قابض سرکار نے مزید 29 کشمیریوں شہریوں کو ریاست اتر پردیش کے علاقے آگرہ جیل منتقل کر دیا ہے۔اطلاعات ہیں کہ مزید کشمیریوں کو دیگر جیلوں میں منتقل کیا جائے گا۔ اس سے قبل بھی متعدد نوجوانوں کو گرفتار کر کے آگرہ سمیت دیگر جیلوں میں منتقل کیا جا چکا ہے۔
اُدھر دہلی پولیس نے مقبوضہ کشمیر میں متحرک سیاسی کارکن شہلا رشید کیخلاف غداری کا مقدمہ درج کر لیا ہے، شہلا رشید جواہر لال نعرو یونیورسٹی میں پڑھتی ہیں۔ انہوں نے پانچ اگست کے بعد مختلف ٹویٹ کیے تھے جن میں کہا گیا تھا کہ بھارتی فوج رات کے اندھیروں میں گھروں میں گھس کر خواتین سمیت بچوں اور بڑوں سے بدتمیزی کرتی ہے، لڑکوں کو حراست میں لیتے ہیں۔ سامان کو الٹ پلٹ دیتے ہیں۔ اناج اور غلے کو فرش پر بکھیر کر اس میں تیل ملا دیتے ہیں۔