نیو یارک: (دنیا نیوز) فلسطین کے مغربی کنارے میں اسرائیل کی بستیوں کو قانون قرار دینے پر امریکا کو اقوام متحدہ سلامتی کونسل میں تنقید کا سامنا کرنا پڑ گیا۔
غیر ملکی خبر رساں ادارے کے مطابق امریکا کے علاوہ سلامتی کونسل کے تمام ممبران امریکی فیصلے کی مخالفت کی جبکہ سلامتی کونسل کا کہنا تھا کہ امریکی پالیسی نے فلسطین میں دو ریاستی حل کی تجویز کو ٹھیس پہنچائی ہے۔
انڈونیشیا کے سفیر نے امریکی اعلان کو غیر ذمہ دارانہ اور اشتعال انگیز قرار دیا جبکہ سلامتی کونسل نے اسرائیل سے فلسطین میں غیر قانونی بستیاں ختم کرنے کا مطالبہ کیا۔
اقوام متحدہ کے نمائندہ برائے مشرق وسطیٰ نے امریکی پالیسی کو قابل افسوس قرار دیا، برطانیہ ، فرانس، جرمنی ، بلجیم اور پولینڈ نے اجلاس سے قبل مشترکہ بیان میں بھی اسرائیلی بستیوں کو غیر قانونی قرار دیا۔
مشرق وسطی امن عمل کے خصوصی مندوب نکولے ملادينوو نے کہا کہ يکطرفہ اقدامات بے يقينی صورتحال اور فلسطينيوں ميں غصے کا سبب بنتے ہيں۔ ملادينوو نے يہ بيان بدھ کو سلامتی کونسل میں ہونے والی رائے دہی کے بعد ديا۔ کونسل کے پندرہ ميں سے چودہ ارکان نے حاليہ امريکی اقدامات کی مخالفت کی۔
اقوام متحدہ ميں نائب امريکی سفير شيرتھ نورمن شالے نے سلامتی کونسل ميں سامنے آنے والی پيش رفت کے بعد جاری کردہ اپنے بيان ميں کہا کہ ان کا ملک مشرق وسطی ميں قيام امن کے ليے پر عزم ہے اور تازہ پاليسی سے يہ حقيقت نہيں بدلتی۔ انہوں نے مزيد کہا امريکی حکومت کسی آبادکاری کی قانونی حيثيت پر کوئی موقف بيان نہيں کر رہی اور نہ ہی مغربی کنارے کے بارے ميں کسی حتمی فيصلے کا قبل از وقت اظہار کر رہی ہے۔ يہ فيصلے اسرائيلی و فلسطينی عوام کو کرنے ہيں۔
اقوام متحدہ کی سکيورٹی کونسل کے اجلاس کے آغاز پر نکولے ملادينوو نے حاليہ امريکی فيصلے پر افسوس کا اظہار کيا۔
علاوہ ازيں اجلاس سے قبل برطانيہ، فرانس، جرمنی، بيلجيم اور پولينڈ نے ايک مشترکہ بيان جاری کيا، جس ميں اسرائيل سے مطالبہ کيا گيا ہے کہ مقبوضہ فلسطينی علاقوں ميں آباد کاری فوری طور پر روکی جائے۔
یاد رہے کہ دوروز قبل امریکی وزیر خارجہ نے مغربی کنارے میں اسرائیل کی بستیوں کی تعمیر کو عالمی قانون کے مطابق قرار دیا تھا۔ اس سے قبل یورپی یونین کا کہنا تھا کہ مغربی کنارے کے حوالے سے امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ انتظامیہ کی پالیسی خطے میں پائیدار امن کے امکانات کو معدوم کر دے گی۔
یورپی یونین کی خارجہ پالیسی کی سربراہ فیڈریکا موگرینی کا کہنا تھا کہ مقبوضہ فلسطینی علاقوں میں یہودی بستیوں کی تعمیر کے حوالے سے یورپی یونین کا مو قف بہت واضح ہے جو تبدیل نہیں ہو گا۔ ان کا کہنا تھا کہ عالمی قوانین کے تحت غرب اردن کے فلسطینی علاقہ میں یہودی بستیوں کی تعمیر مکمل طور پر غیر قانونی ہے۔ بستیوں کی تعمیر پر امریکی پالیسی تنازع کے دو ریاستی حل اور پائیدار امن کے امکانات ختم کر دے گی۔ انہوں نے زور دیکر کہا کہ اسرائیل قیام امن کیلئے ذمہ داریاں پوری کرتے ہوئے یہودی بستیوں کی تعمیر فوری روک دے۔
ادھر فلسطینیوں نے بھی غرب اردن میں یہودی بستیوں کے قیام کے حوالے سے امریکی بیان کی مذمت کرتے ہوئے اسے انٹر نیشنل قوانین کی خلاف ورزی قرار دیا اور کہا تھا کہ ٹرمپ انتظامیہ کے اقدام کے خلاف دنیا بھر میں مظاہرے کئے جائیں گے۔
اقوام متحدہ کے ادارے یونیسیف کی رپورٹ کے مطابق رواں سال کے دوران اسرائیلی فوج کی ریاستی دہشت گردی کے نتیجے میں 59 فلسطینی شہید اور 3472 زخمی ہوئے۔ قابض فوج ہرماہ 200 فلسطینی بچوں کو حراست میں لے رہی ہے۔