نیو یارک: (دنیا نیوز) بھارت میں متنازعہ شہریت ایکٹ کے خلاف مسلسل احتجاج کے بعد دنیا بھر سے صدائیں بلند ہو رہی ہیں، یورپی ممالک، برطانیہ سمیت امریکا نے اس کالے قانون کو مسترد کر دیا ہے۔ ایک مرتبہ پھر امریکا کہنا ہے کہ بھارت جمہوری اقدار کو مدنظر رکھتے ہوئے مذہبی اقلیتوں کے حقوق کا تحفظ کرے۔
غیر ملکی خبر رساں ادارے کے مطابق بھارتی متنازع شہریت ایکٹ کے خلاف بھارت کی مختلف ریاستوں اور شہروں میں مسلسل مظاہرے جاری ہیں جبکہ پولیس کی جانب کریک ڈاؤن اور دہلی کی جامعہ ملیہ اسلامیہ میں طلبہ پر تشدد کے بعد صورتحال ’خوفناک‘ ہو گئی ہے۔ اب تک کارروائیوں کے دوران 8 افراد زندگی کی بازی ہار گئے ہیں۔
امریکی محکمہ خارجہ کی جانب سے جاری کیے گئے بیان میں ترجمان مورگن آرٹیگس کا کہنا ہے کہ امریکا کی شہریت ترمیمی ایکٹ سے متعلق بھارت میں حالات پر گہری نظر ہے، ہم تمام تر پیشرفت کو قریب سے دیکھ رہے ہیں۔
ترجمان امریکی محکمہ خارجہ کا کہنا تھا کہ مذہبی آزادی اوریکساں سلوک کا احترام جمہوریت کے بنیادی اصول ہیں، اس لیے بھارت آئین اور جمہوری اقدار کو مدنظر رکھتے ہوئے مذہبی اقلیتوں کے حقوق کا تحفظ کرے۔
ترجمان امریکی محکمہ خارجہ نے اپیل کی کہ بھارتی مظاہرین کے پُرامن احتجاج کے حق کا تحفظ اور احترام کیا جائے، ساتھ ہی بھارتی مظاہرین سے تشدد سے دور رہنے کی درخواست کی ہے۔
یاد رہے کہ گزشتہ ہفتے بھارتی پارلیمنٹ کے ایوانِ زیریں میں وزیرِ داخلہ امیت شاہ کی جانب سے بل پیش کیا گیا تھا جس کے تحت پاکستان، بنگلا دیش اور افغانستان سے بھارت جانے والے غیر مسلموں کو شہریت دی جائے گی لیکن مسلمانوں کو نہیں۔
تارکینِ وطن کی شہریت سے متعلق اس متنازع ترمیمی بل کو ایوان زیریں یعنی لوک سبھا میں 12 گھنٹے تک بحث کے بعد کثرتِ رائے سے منظور کر لیا گیا تھا جس کے بعد ایوان بالا یعنی راجیہ سبھا نے بھی اسے منظور کر لیا۔