تہران: (ویب ڈیسک) ایران، امریکا کشیدگی میں کمی لانے کے لیے قطر متحرک ہو گیا، ثالثی کیلئے کوششوں میں مصروف ہو گیا۔
تفصیلات کے مطابق عراق کے دارالحکومت بغداد میں تین جنوری کو ایرانی جنرل قاسم سلیمانی کی ہلاکت کے بعد ایران اور امریکا میں کشیدگی بڑھتی جا رہی ہے، اس کشیدگی کے باعث مشرق وسطی میں غیر یقینی صورتحال چھائی ہے، جس کو ختم کرنے کے لیے سفارتی محاذ پر کوششیں جاری ہیں، ان کوششوں میں پاکستان، روس، قطر سمیت دیگر ممالک بھی متحرک نظر آ رہے ہیں۔
غیر ملکی خبر رساں ادارے کے مطابق قطر کے وزیر خارجہ نے ثالثی کی کوششوں کی تصدیق آج دورہ بغداد کے دوران کی۔ محمد بن عبدالرحمان الثانی کا کہنا ہے کہ قطر اس تناؤ میں کمی کی خاطر اپنا کردار ادا کرنا چاہتا ہے جس نے امریکا اور ایران کے ساتھ ساتھ مشرق وسطیٰ کے پورے خطے کو نئی جنگ کے دہانے پر پہنچا دیا ہے۔
یاد رہے کہ قطری وزیر خارجہ عبدالرحمن الثانی کا یہ دورہ ایسے وقت میں ہو رہا ہے جب قطری وزیر خارجہ ایرانی جنرل قاسم سلیمانی کی ہلاکت کے بعد فوری طور پر ایران پہنچ گئے تھے جہاں پر ان کی ایرانی وزیر خارجہ جواد ظریف اور صدر حسن روحانی سے ملاقات ہوئی تھی۔
بغداد میں عراقی وزیر خارجہ محمد الحکیم کے ساتھ پریس کانفرنس کرتے ہوئے عبدالرحمن الثانی کا کہنا تھا کہ کچھ دوست ممالک کے ساتھ مل کر بڑھتی ہوئی کشیدگی کو کم کرنے کیلئے کوششیں کر رہے ہیں، بڑھتی ہوئی کشیدگی کے بعد ہم نے عالمی دوستوں کے ساتھ رابطے کیے ہیں۔
محمد الحکیم کا کہنا تھا کہ قطری ہم منصب کے ساتھ ملاقات کے دوران خطے میں بڑھتی ہوئی کشیدگی کو کم کرنے کے لیے اہم امور پر بات چیت کی۔ ملاقات کے دوران مشترکہ طور پر کوششیں کرنے پر اتفاق کیا گیا ہے۔
مشترکہ پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ قطری ہم منصب کے ساتھ ملاقات کے دوران ہماری بات چیت کا مقصد عراق پر لڑائی کا منظر بننے پر مرکوز رہی۔
واضح رہے کہ ایران امریکا کشیدگی کے بعد پاکستان نے بھی سفارتی محاذ پر اپنے کردار ادا کرنے کی کوششیں شروع کی ہوئی ہیں، وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی نے کشیدگی کے بعد اپنا پہلا دورہ ایران کا کیا جہاں پر انہوں نے ایرانی وزیر خارجہ جواد ظریف، صدر حسن روحانی سے اہم امور پر ملاقاتیں کی۔
ان ملاقاتوں کے بعد وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی سعودی عرب گئے جہاں پر انہوں نے اپنے سعودی ہم منصب سے ملاقات کی اور انہیں کشیدہ صورتحال کے بارے میں آگاہ کرتے ہوئے بتایا کہ اگر یہ صورتحال مزید برقرار رہتی ہے تو مستقبل میں افغان امن عمل متاثر ہو سکتا ہے جس کے بعد خطے کی صورتحال مزید کشیدہ ہو گی۔
نئی دہلی میں موجود ایرانی وزیر خارجہ جواد ظریف کا کہنا ہے کہ تین جنوری کو ایرانی جنرل قاسم سلیمانی کی ہلاکت نے مشرق وسطی میں کشیدگی کو مزید بڑھاوا دیا ہے، اس کشیدگی بڑھنے کی وجہ امریکی تکبر اور جہالت ہے۔
دوسری طرف ایران میں برطانوی سفیر نے پیشگی اطلاع ملنے کے بعد برطانیہ چلے گئے ہیں۔
خبر رساں ادارے کے مطابق برطانوی سفیر روب مائیکرے تہران میں یوکرائن طیارے کے تباہ ہونے کے بعد مظاہروں میں شرکت کے لیے تہران کی الکبیر یونیورسٹی پہنچے تھے، جس کے بعد پولیس نے انہیں حراست میں لے لیا تھا تاہم کچھ گھنٹوں کے بعد انہیں رہا کر دیا گیا تھا۔ حکومت کی طرف سے انہیں آگاہ کیا گیا تھا کہ وہ فوری طور پر ملک چھوڑ دیں۔