تہران: (دنیا نیوز) مسافر طیارہ گرانے کے بعد برطانوی سفیر کی گرفتاری پر ایران کو شدید عالمی ردعمل کا سامنا ہے۔ ایرانی حکام کے مطابق برطانوی سفارتکار مظاہرین کو اکسا رہے تھے، غیر ملکی سمجھ کر پکڑا گیا لیکن اصلیت معلوم ہونے پر چھوڑ دیا گیا۔
ایران کا دعویٰ ہے کہ برطانوی سفیر نے تہران میں یونیورسٹی کے باہر پہنچ کر عوام کو ریاست مخالف احتجاج کے لئے اکسایا جبکہ ان کی ویڈیو اور تصاویر بھی بناتے رہے۔
سیکورٹی فورسز نے سفارتی آداب اور ایران کی قومی سلامتی کے خلاف عمل کرنے پر سفیر کوحراست میں لے کر وزارت خارجہ کے حوالے کیا۔ ایرانی وزارت خارجہ کا کہنا ہے کہ برطانوی سفیر کو غیر ملکی سمجھ کر پکڑا گیا تاہم بعد میں جب ان کی اصل شناخت معلوم ہوئی تو پندرہ منٹ میں رہا کر دیا۔
رہائی کے بعد برطانوی سفیر روب میکیئر نے ایرانی دعویٰ مسترد کرتے ہوئے کہا کہ وہ مظاہرے میں شریک نہیں ہوئے بلکہ حادثے میں مرنے والوں کی یاد میں شمع روشن کرنے گئے تھے۔
برٹش میڈیا کے مطابق انہیں تین گھنٹے تک حراست میں رکھا گیا۔ برطانیہ نے ایرانی اقدام کی مذمت کرتے ہوئے کہا کہ ایران نے کسی وجہ کے بغیر برطانوی سفیر کو حراست میں لے کر عالمی قوانین کی خلاف ورزی کی ہے۔ ایران ایسے دوراہے پر ہے جہاں اسے فیصلہ کرنا ہے کہ کہیں پوری عالمی برادری اسکا بائیکاٹ نہ کر دے۔
یورپی یونین نے بھی ایرانی اقدام کی مذمت کرتے ہوئے کہا کہ سفیر کو گرفتار کرنا ویانا کنونشن کی خلاف ورزی ہے۔ دوسری جانب ایرانی عوام بھی ایرانی حکومت کے خلاف سڑکوں پر نکل آئے ہیں۔ان کا مطالبہ ہے کہ ایران مسافر طیارہ مار گرانے والے اہلکاروں کے خلاف کارروائی کرے۔