انقرہ: (ویب ڈیسک) بھارتی دارالحکومت نئی دہلی میں ہونے والے مسلم کش فسادات پر ترکی کے صدر رجب طیب اردوان نے بھی تشویش کا اظہار کیا ہے۔
خبر رساں ادارے کے مطابق ترکی کے صدر مسلمانوں پر مظالم کے خلاف اکثر اوقات صدائیں بلند کرتے رہتے ہیں، مسئلہ کشمیر ہو یا فلسطین میں مظالم، افغانستان میں امن ہو یا افریقا میں مسلمانوں پر ظلم اردوان بڑھ چڑھ کر اپنا کردار ادا کرتے ہیں۔
غیر ملکی خبر رساں ادارے کے مطابق ترکی کے صدر رجب طیب اردوان نے انقرہ میں خطاب کرتے ہوئے کہا کہ بھارت ایسا ملک بن چکا ہے جہاں بڑے پیمانے پر مسلمانوں کا قتل ہو رہا ہے۔
ان کا مزید کہنا تھا کہ یہ لوگ عالمی امن کو کیسے ممکن بنائیں گے جو بالکل ناممکن ہے، اس لیے کہ بھارت کی آبادی بہت زیادہ ہے، اسی وجہ سے وہ کہتے ہیں کہ ہم بہت مضبوط ہیں، میں بتانا چاہتا ہوں یہ صحیح راستہ نہیں ہے۔
یہ بھی پڑھیں: دہلی: خواتین سمیت ہلاکتوں کی تعداد 37 ہو گئیں، ظلم کیخلاف امریکا سے صدائیں اٹھنے لگیں
واضح رہے کہ بھارتی دارالحکومت نئی دہلی میں ہونے والے مظاہروں کے دوران اب تک نوجوان، خواتین، بزرگوں سمیت 37 افراد زندگی کی بازی ہار گئے ہیں، جبکہ بی جے پی کے انتہا پسند درگاہ اور مسجد پر بھی حملہ آور ہو رہے ہیں۔
تقریب سے خطاب کرتے ہوئے اردوان کا مزید کہنا تھا کہ ہماری خواہش شامی شہریوں کا اپنی سر زمین پر امن و امان کے ماحول میں زندگی بسر کرنا ہے ۔
ترک صدر نے شامی علاقے ادلب کی تازہ پیشرفت پر اپنے جائزے پیش کرتے ہوئے کہا کہ یہاں پر ہونے والے انسانی بحران کا سد باب کرنے کے لیے علاقے میں فعال مداخلت سمیت ہر حربہ استعمال کیا جائیگا۔ ہمارے لیے اس وقت سب سے بڑا مسئلہ فضائی حدود کے استعمال کی اجازت نہ ہونا ہے، ہم عنقریب اس مسئلے کا بھی حل نکال لیں گے۔
ان کا مزید کہنا تھا کہ اسوقت ملکی انتظامیہ سے حملوں کا خاتمہ کرتے ہوئے ہماری چیک پوسٹوں سے پیچھے ہٹنے کا مطالبہ کر رہے ہیں۔ روس ہماری انسانی حساسیت کو قبول کرنے سے کترا رہا ہے۔ ہماری چوکیوں کا محاصرہ کرنےو الے عناصر کو دی گئی مہلت رواں ماہ کے اختتام پر پوری ہو رہی ہے۔
ادلب میں ایک قدم تک پیچھے نہ ہٹنے کی وضاحت کرنے والے اردوان کا مزید کہنا تھا کہ اسد قوتیں قطعی طور پر تعین کردہ علاقوں سے انخلاء کریں گی، ہم عوام کی اپنے گھر بار کو واپسی کو ممکن بنائیں گے۔
شامی سرزمین یا پھر تیل پر ہماری نظریں نہ ہونے کا اعادہ کرنے والے ترک صدر کا کہنا تھا کہ یہاں پر ہماری واحد وجہ شامی شہریوں کا اپنے وطن میں امن و آشتی کے ماحول میں زندگی بسر کرنا ہے۔