برلن: (ویب ڈیسک) چین سے پھیلنے والے کرونا وائرس نے دنیا بھر میں اپنے پنجے گاڑھے ہوئے ہیں، جہاں بیماری تیزی سے پھیل رہی ہے وہیں پر دنیا بھر کے سائنسدان اس مہلک بیماری پر قابو پانے کے لیے ویکسین تیار کرنے میں مصروف ہیں،آسٹریلوی سائنسدانوں نے دعویٰ کیا تھا کہ انہوں نے وائرس سے نمٹنے کیلئے تیار دوائی تیار کر لی ہے، اسی حوالے سے ایک خبر جرمنی سے آئی ہے جہاں پر کرونا وائرس کے ویکسین پر امریکا اور جرمنی میں رسہ کشی شروع ہو گئی ہے۔
تفصیلات کے مطابق امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ جرمن کمپنی کو صرف امریکا کے لیے ویکسین تیار کرنے پر آمادہ کرنے کی کوشش کر رہے ہیں تاہم کپمنی نے اپنی ٹیکنا لوجی فروخت کرنے کی تردید کی ہے۔
جرمن ہفتہ وار اخبار ویلٹ ام زونٹاگ‘ کے مطابق جرمنی کی دوا ساز کمپنی کیور ویک کرونا وائرس سے نمٹنے کے لیے ویکسین تیار کرنے کی کوشش میں ہے اور اسی سلسلے میں جرمن حکومت اور امریکا کے درمیان رسہ کشی چل رہی ہے۔
اخبار کے مطابق امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ ویکسین پر کام کرنے والے جرمن سائنسدانوں کو ویکسین کے حصول کے لیے بڑی رقومات دینے کی پیشکش کر رہے تھے اور اس کے بدلے میں وہ اس دوا کے خصوصی حقوق حاصل کرنا چاہتے تھے۔
کمپنی نے اس سے متعلق پریس ریلیز میں ممکنہ طور پر کمپنی یا ٹیکنالوجی کی فروخت کے دعوؤں کو مسترد کرتے ہوئے کہا ہے کہ کیور ویک ایم آر این اے پر مبنی ایک ایسا ٹیکہ بنانے پر توجہ مرکوز کیے ہوئے ہے جو دنیا کے لوگوں کو کرونا وائرس سے محفوظ رکھ سکے۔ ہم قیاس آرائیوں پر تبصرہ نہیں کرنا چاہتے اور ان الزامات کو مسترد کرتے ہیں جس میں ہماری کپمنی یا ٹیکنا لوجی کو حاصل کرنے کی پیشکش کی بات کی گئی ہے۔
اخبار نے اس سلسلے میں جرمن حکومت کے ذریعے کا حوالہ دیتے ہوئے لکھا کہ ٹرمپ نے امریکا کے لیے ایک ٹیکہ حاصل کرنے کی اپنی تمام کوششیں کیں، لیکن صرف امریکا کے لیے۔ لیکن کمپنی کے سربراہ کرسٹوف ہیٹچ کا کہنا تھا کہ اس سلسلے میں امریکا کے ساتھ خصوصی معاہدے کا سوال ہی نہیں پیدا ہوتا۔ انہوں نے بتایا کہ ہم پوری دنیا کے لیے ایک ویکسین تیار کرنا چاہتے ہیں کسی ایک ملک کے لیے نہیں۔
یاد رہے کہ جرمن دوا ساز کمپنی کیورویک جرمن صوبے باڈن ووٹنبرگ میں قائم ہے۔
جرمن وزیر صحت نے بھی سرکاری ٹی وی پر بیان میں کہا کہ کمپنی پر حاوی ہونے کی بات نہیں ہے اور اس مسئلے پر ان کے محکمے کی کمپنی کے ساتھ گزشتہ دو ہفتوں سے اچھے ماحول میں بات چیت ہوتی رہی ہے۔
ادھر جرمن وزیر داخلہ ہورسٹ زیہوفر کا کہنا تھا کہ اس معاملے پر 16 مارچ کو بحران سے متعلق حکومت نے جو نئی کمیٹی تشکیل دی ہے وہ بات چیت کرے گی جبکہ جرمن وزیر خزانہ کا کہنا تھا کہ جرمنی بکنے کے لیے تیارنہیں ہے۔
کمپنی جرمنی کے جنوبی شہر ٹیوبنگن میں واقع ہے اور وزارت صحت کے ساتھ مل کر کام کرتی ہے۔ جرمن شہر فرینکفرٹ اور امریکی شہر بوسٹن میں بھی اس کی شاخیں ہیں۔ کمپنی کو امید ہے کہ وہ آئندہ جون یا جولائی تک ایک تجرباتی ویکسین تیار کرلے گی اور پھر انسانوں پر تجربے کے لیے وہ منظوری حاصل کرے گی۔
کمپنی کا کہنا ہے کہ کرونا وائرس کے لیے ممکںہ طور پر کئی ٹیکے تیار کرنے کے لیے تحقیقاتی کام شروع ہوچکا ہے اور اس ضمن میں جو دو بہترین ٹیکے ہوں گے انہیں کلینیکل ٹیسٹ کے لیے بھیجا جائے گا۔
واضح رہے کہ کرونا وائرس کے لیے امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کا بھی ٹیسٹ ہوا تھا لیکن وہ اس سے متاثر نہیں پائے گئے۔ اس ماہ کے اوائل میں جرمن کمپنی کیور ویک‘‘ کے سی ای او ڈانیئل مینیچیلا نے وائٹ ہاؤس میں امریکی صدر اور کرونا وائس پر کام کرنے والی ان کی ٹیم کے ساتھ ملاقات کی تھی اور گيارہ مارچ کو کمپنی نے ڈانیئل مینیچیلا کو سی ای او کے عہدے سے ہٹا نے کا اعلان کیا تھا تاہم اس کی کوئی وجہ نہیں بتائی تھی اور ان کی جگہ انگمار ہوئر کو کمپنی کا نیا سی ای او مقرر کیا گيا تھا۔