لندن: (ویب ڈیسک) کورونا وائرس کے باعث لگے لاک ڈاؤن کی وجہ سے کینیڈا کے بعد برطانیہ کے دارالحکومت لندن کی تاریخ میں پہلی مرتبہ رواں سال رمضان میں لاؤڈ اسپیکر پر اذان دینے کی اجازت دی گئی۔
برطانوی نشریاتی ادارے کے مطابق تمام مساجد بند ہونے کی وجہ سے مقامی حکام نے لندن کے علاقے والتھم فارسٹ کی 9 مساجد میں لاؤڈ اسپیکر پر اذان دینے کی اجازت دی۔ لندن میں گزشتہ روز مغرب کی اذان دی گئی، جبکہ رمضان میں جمعے کی نماز کی اذان بھی دی جائے گی۔
کونسل سے اذان کی اجازت لینے والے گروپ سے تعلق رکھنے والے عرفان ابراہیم نے بتایا کہ مشرقی لندن کی مسجد وائٹ چیپل میں تو سالوں سے ایسا ہوتا آرہا ہے لیکن اس جگہ خاص طور پر شہر کے اس علاقے میں کبھی نہیں، اس لیے یہ کہنا غلط نہیں ہوگا کہ ہمارے لیے تاریخ ساز لمحہ تھا۔
مساجد کی والتھم فاریسٹ کونسل نے ان حالات کے پیش نظر اذان دینے کی اجازت کی درخواست کی تھی۔
35 سالہ عرفان ابراہیم کا مزید کہنا تھا کہ اس سال کا ماہ رمضان کا تجربہ کافی الگ ہے کیوں کہ لوگ مساجد جاکر عبادت نہیں کرپارہے۔ مساجدوں کو رمضان میں کافی اہمیت دی جاتی ہے تاہم اس بار چیزیں مختلف ہے اور لوگ اس لیے کافی جذباتی بھی ہورہے ہیں، میں زندگی میں دوبارہ کبھی ایسا تجربہ نہیں کرنا چاہوں گا، ہاں بس ایک فائدہ ضرور ہے کہ لوگ گھروں پر زیادہ وقت گزار رہے ہیں اور اپنے گھر والوں کے ساتھ عبادت کررہے ہیں اور بچوں کے ساتھ زیادہ وقت گزار رہے ہیں۔
یہ بھی پڑھیں: کینیڈا میں لاؤڈ سپیکر کے ذریعے اذان دینے کی اجازت دیدی گئی
عرفان ابراہیم نے امید ظاہر کی کہ یہ حالات جلد بہتر ہوجائیں اور سب کچھ پہلے کی طرح ہوجائے۔ رمضان میں مغرب کی اذان سن کر لوگ اپنا روزہ کھولتے ہیں اس لیے مساجد میں لاؤڈ اسپیکر پر اذان دینے کی اجازت سے لوگ خاصے خوش ہیں۔
لندن میں مسلمان شہریوں نے لاؤڈ اسپیکر پر اذان سننے پر اپنی خوشی کا اظہار کیا۔
خیال رہے کہ برطانیہ میں کورونا وائرس کے باعث تمام مساجد بند ہونے کے وجہ سے گزشتہ ماہ بی بی سی ریڈیو سے پہلی مرتبہ اذان نشر کی گئی تھی۔
بی بی سی لوکل ریڈیو کے سربراہ کرس برنز نے کہا کہ لوکل ریڈیو کا مقصد عوام سے رابطہ ہے اور ہمیں امید ہے کہ یہ ہفتہ وار اذان آئسولیشن کے دنوں میں مسلمانوں کو ایک ہونے کا احساس فراہم کرے گی۔
واضح رہے کہ کورونا وائرس کا پھیلاؤ روکنے کے لیے برطانیہ میں 23مارچ کے بعد سے تمام مذاہب کی عبادت گاہیں بند ہیں اور بی بی سی پہلے سے ہی ہر اتوار کو 39 اسٹیشنز سے عیسائیوں کی عبادات نشر کر رہا ہے۔
یاد رہے کہ اس سے قبل کینیڈا کی تاریخ میں پہلی بار کورونا وائرس کی وباء کے باعث مساجد کی بندش کے دوران مسلمانوں کو اذان بذریعہ لاؤڈ سپیکر دینے کی اجازت دی گئی تھی۔
تفصیلات کے مطابق کورونا وائرس کی وبا کے باعث کینیڈا میں مساجد بند ہیں، مسلمانوں کو ماہ رمضان میں کینیڈا کی چند مساجد میں اذان بذریعہ لاؤڈ سپیکر دینے کی اجازت مل گئی ہے۔ ایسا کینیڈا کی تاریخ میں پہلی مرتبہ ہوا ہے کہ مساجد کے باہر لاؤڈ سپیکر پر اذان کی آواز سنائی دی گئی اور لوگوں نے اپنے گھروں میں اذان کی آواز براہ راست سنتے ہوئے افطاری کی۔
اس سلسلے میں ٹورنٹو شہر کی دو اور اس کے مضافات میں واقع ایک بڑی مسجد کو ابتدائی طور پر مغرب کی اذان کے لیے لاؤڈ سپیکر کے استعمال کی اجازت دی گئی ہے۔
اجازت کا اطلاق ابھی صرف دوران رمضان اذانِ مغرب کے لیے ہوگا۔ تاہم ان مساجد کے منتظمیں اور امام اس بات کی امید کر رہے ہیں کہ ان کو مستقبل قریب میں پانچوں نمازوں کے لیے اجازت مل سکتی ہے۔
کینیڈا میں اس وقت مسلمان کل آبادی کا تقریباً چار فیصد ہیں۔ ملک میں مسیحی برادری کے بعد اسلام دوسرا بڑا مذہب ہے۔ یاد رہے کہ مسلمانوں کا شمار کینیڈا میں تیزی سے بڑھنے والی آبادی میں ہوتا ہے۔
ٹورنٹو شہر کے علاقے سکاربورو میں واقع جامع مسجد ابو بکر کے بورڈ ممبر ارساد بالا نے بتایا کہ مساجد بند ہیں اور ان کی انتظامیہ نے مقامی میونسپل کونسلر سے بات کی کہ انھیں مغرب کی اذان لاؤڈ سپیکر پر دینے کی اجازت دی جائے۔
ان کی مسجد انتظامیہ نے جب اپنے مقامی کونسلر کو اجازت کے لیے ای میل کی تو ان کو فوراً مقامی میونسپل کمیٹی سے اجازت دلوا دی گئی۔
انھوں نے خوشی کا اظہار کرتے ہوئے بتایا کہ اذان کی اجازت لینا کوئی مشکل کام نہیں تھا اور انھوں نے کبھی سوچا بھی نہیں تھا کہ یہ کام اتنی آسانی سے ہو جائے گا۔ لوگ بہت خوش ہیں۔ یہ ہماری خوش نصیبی ہے اور ہم اپنے کونسلر کے بہت شکر گزار ہیں۔