بیجنگ: (دنیا نیوز) چینی صدر شی جن پنگ نے پیپلز لبریشن آرمی سے کہا ہے کہ ملک کا دفاع مزید مضبوط کیا جائے، فوج بد ترین حالات کے لیے اپنی مشقیں مکمل کر لے۔
پیپلز لبریشن آرمی کے نمائندوں سے گفتگو کرتے ہوئے صدر شی جن پنگ نے کہا کہ پوری طاقت کے ساتھ قومی خود مختاری، سیکورٹی اور ترقی سے منسلک مفادات کی حفاظت کی جائے گی۔
چینی صدر نے کہا کہ تمام حالات سے فوری اور موثر طریقے سے نمٹنے کے لیے فوج اپنی ٹریننگ کو بڑھائے۔ غیر ملکی خبر رساں ادارے کے مطابق شی جن پنگ کی طرف سے فوج کو تیار رہنے کے حکم کو بھارت کیساتھ فوجی ٹکراؤ کے بڑھتے خدشات کے پیش نظرغیر معمولی قرار دیا جا رہا ہے۔
چینی میڈیا کا کہنا ہے کہ صدر شی جن پنگ کا یہ بیان ایک ایسے وقت میں سامنے آیا ہے جب بھارت اور چین کی فوجوں کے درمیان کشیدگی مسلسل بڑھتی جا رہی ہے، اس لیے یہ غیر معمولی ہے۔
قابل ذکر بات یہ ہے کہ کچھ عرصے سے لداخ اور شمالی سکم میں حقیقی کنٹرول لائن پر بھارت اور چین نے اپنی اپنی افواج کی تعداد میں اضافہ کر دیا ہے۔
گزشتہ دنوں ممالک کی افواج کے درمیان ہاتھا پائی کے متعدد واقعات پیش آئے۔ چینی فوج کے ذریعہ بھارتی فوجی جوانوں کو گرفتار کرنے کی خبریں بھی آئی تھیں۔
بھارتی میڈیا نے سیٹلائٹ تصویروں کے ثبوت کے ساتھ دعویٰ کیا ہے کہ چین لداخ کے قریب ایک ایئر بیس کی توسیع کررہا ہے اور اس نے وہاں جنگی طیارے بھی تعینات کر دیے ہیں۔
ادھر بھارتی وزیراعظم نریندر مودی نے 26 مئی کو ایک اعلیٰ سطح اجلاس بلایا تھا جس میں قومی سلامتی کے مشیر اجیت ڈوول، وزیر دفاع راج ناتھ سنگھ، چیف آف ڈیفنس سٹاف جنرل بپن راوت اور تینوں افواج کے سربراہوں نے انھیں صورتحال بارے بریف کیا
دوسری طرف کانگریس لیڈر راہول گاندھی نے کہا ہے کہ حکومت بھارتی عوام کو بتائے کے سرحد پر آخر کیا ہو رہا ہے؟ ہمیں مختلف طرح کی خبریں مل رہی ہیں۔ اس معاملے میں شفافیت ضروری ہے تاکہ عوام کو حقیقی صورت حال کا علم ہو سکے۔
یہ بھی پڑھیں: چین کا بھارت کو منہ توڑ جواب، لداخ میں متنازع علاقے کا کنٹرول حاصل کر لیا
خیال رہے کہ علاقے کا جغرافیہ بدلنے کی کوشش پر چین نے بھارت کو منہ توڑ جواب دیتے ہوئے لداخ میں متنازع ایریا کا کنٹرول حاصل کر لیا ہے جبکہ سکم بارڈر پر بھی مزید فوج تعینات کر دی گئی ہے۔
چین نے لداخ اور سکم کی سرحد پر مزید 5 ہزار فوجی بھیج دیے ہیں۔ چین نے کہا ہے بھارت نے متنازع علاقہ کا سٹیٹس یکطرفہ طور پر تبدیل کرنے کی کوشش کی ہے۔
سکم اور لداخ کی سرحد پر چینی فوج کے مسلسل اضافے سے بھارتی فوج اور مودی سرکار کے ہوش اڑ چکے ہیں۔ چین فوج زمین دوز بنکر بھی بنا رہی ہے۔ وادی گالوان کے اطراف میں چینی فوج کے 8 سو خیمے دیکھے گئے ہیں۔
چین کا کہنا ہے بھارت وادی گالوان کے قریب دفاع سے متعلق غیر قانونی تعمیرات کر رہا ہے۔ چينی فوج نے بھارتی فوج کے ایک دستے کو گرفتار کر لیا جسے بعد میں رہا کر دیا گیا۔ بھارتی آرمی چیف نے اسے شدید جھٹکا قرار دیا۔
چین نے کہا ہے کہ بھارت نے سکم اور لداخ میں لائن آف کنٹرول کی خلاف ورزی کی۔ بھارت نے متنازع علاقہ کا سٹیٹس یکطرفہ طور پر تبدیل کرنے کی کوشش کی ہے۔
بھارتی میڈیا نے ایسی تصاویر جاری کیں ہیں جس میں دیکھا جا سکتا ہے کہ جہاں پہلے ہندوستانی فوج موجود تھی، وہاں اب چینی فوج موجود ہے۔ یہ معاملہ 5 مئی کو شروع ہوا تھا، جب مشرقی لداخ کی سرحد پر بھارتی اور چینی فوجی آمنے سامنے آ گئے تھے۔
ادھر بھارت کا نیپال کے ساتھ سرحدی تنازع بھی بڑھتا جا رہا ہے۔ نیپالی وزیراعظم نے نیا نقشہ جاری کیا جس میں کالا پانی، لمپیا دھورا اور لیپو لیکھ کے علاقے کو نیپال کا حصہ قرار دیا گیا ہے۔