لاہور: (ویب ڈیسک) اسرائیل اور سعودی عرب کے درمیان خفیہ مذاکرات کا انکشاف ہوا ہے، سعودی عرب نے مسجد الاقصیٰ کا کنٹرول حاصل کرنے کے لیے اسرائیل سے خفیہ مذاکرات کیے ہیں۔
اسرائیلی اخبار نے انکشاف کیا ہے کہ سعودی عرب اور اسرائیل کے درمیان خفیہ مذاکرات ہو رہے ہیں جن کا مقصد مقبوضہ بیت المقدس میں اسلامی املاک کا کنٹرول سعودی عرب کے زیر انتظام کرنا ہے، تاہم اسرائیلی سرکاری حکام نے ایسے کسی بھی مذاکرات کی تردید کی ہے۔
خلیجی اخبار کی رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ دونوں ملکوں کے درمیان ہونے والے مذاکرات سفارت کاروں کی سطح پر شروع ہوئے اور اس میں اعلیٰ سطح کی اسرائیلی سیکورٹی ٹیم، امریکی حکام اور سعودی حکام بھی شامل تھے۔ مذاکرات کے ذریعے جو معاہدہ کرنیکی کوشش کی جا رہی ہے اسے ‘صدی کا تاریخی معاہدہ‘ قرار دیاجا رہا ہے۔
رپورٹ میں انکشاف کیا گیا ہے کہ مسجد الاقصیٰ میں اسلامی ایڈومنٹ کونسل میں کسی بھی طرح کی تبدیلی کے حوالے سے اردن نے سخت مخالفت کی تھی، تبدیلی مقدس مقام پر ترکی کے بڑھتے کردار کی وجہ سے آئی ہے۔
رپورٹ کے مطابق اردنی ٹیم نے باب الرحمہ کے مقام پر پیش آنے والی بد امنی اور 2017ء کے میٹل ڈٹیکٹر بحران کے بعد اسلامی اینڈومنٹ کونسل میں توسیع کی مخالفت کی اور اوسلو معاہدے کی مخالفت میں جاتے ہوئے غیر معمولی انداز سے اس بات پر اتفاق کیا کہ کونسل میں فلسطینی نمائندوں کو شامل کیا جائے۔
رپورٹ میں فلسطینی نمائندوں پر الزام عائد کیا گیا ہے کہ انکی کونسل میں شمولیت کی وجہ سے ہی الاقصیٰ مسجد کے معاملات میں ترکوں اور ایرانیوں نے مختلف تنظیموں کے ذریعے ترک حکومتوں سے لاکھوں ڈالرز کے عطیات وصول کرکے اپنے قدم جمانے کی کوشش کی۔ ان تنظیموں کو ترک صدر رجب طیب اردوان کے واضح احکامات حاصل تھے۔
غیر ملکی خبر رساں ادارے کے مطابق ایک سعودی سفارتکار نے بتایا کہ یہ خفیہ مذاکرات ہیں، اس میں اسرائیل کے سفارتکاروں اور اعلیٰ سکیورٹی حکام نے شرکت کی جبکہ مذاکراتی ٹیم میں امریکا اور سعودی حکام نے بھی شرکت کی۔
سینئر عرب سفارتکار نے اسرائیلی اخبار ’اسرائیل ہائوم’ کو بتایاکہ اسرائیل اور امریکا بھی خواہشمند ہیں کہ ’صدی کا تاریخی معاہدہ‘ سے قبل سعودی عرب کا ساتھ دیا جائے، بحرین اور متحدہ عرب امارات (یو اے ای) بھی سعودی عرب کے ساتھ ہیں۔