تہران: (ویب ڈیسک) ایرانی سپریم لیڈر آیت اللہ علی خامنہ ای کا کہنا ہے کہ متحدہ عرب امارات (یو اے ای) نے اسرائیل کو تسلیم کرکے اسلامی دنیا اور فلسطینیوں سے غداری کا ارتکاب کیا ہے۔
آیت اللہ علی خامنہ ای نے ایک نشری تقریر میں کہا ہے کہ یو اے ای کی غداری یقینی طور پر تادیر نہیں رہے گی لیکن اس شرم ناک اقدام کو ہمیشہ یاد رکھا جائے گا۔ اماراتیوں نے صہیونی نظام کو خطے میں داخل ہونے کی اجازت دی ہے اور فلسطینیوں کو فراموش کردیا ہے۔
انھوں نے یو اے ای کے بارے میں سخت الفاظ استعمال کرتے ہوئے کہا کہ اماراتی اسلامی دنیا ، عرب اقوام اور فلسطینیوں کے خلاف اس غداری کے بعد ہمیشہ کے لیے بے توقیر ہوجائیں گے۔
یاد رہے کہ ایران کے رہبراعلیٰ کے اس سخت تبصرے سے ایک روز قبل ہی اسرائیلی اور امریکی حکام پر مشتمل اعلیٰ سطح کا ایک وفد تل ابیب سے پہلی تجارتی پرواز کے ذریعے ابو ظبی پہنچا تھا اور اس نے اماراتی حکام سے یو اے ای اور اسرائیل کے درمیان طے شدہ تاریخی امن معاہدے کے تحت دو طرفہ تعاون کے فروغ کے لیے بات چیت کی تھی۔ اس وفد کی قیادت امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے داماد اور مشیر اعلیٰ جیرڈ کوشنر کررہے تھے۔
خامنہ ای نے اپنی تقریر میں جیرڈ کوشنر کی جانب اشارہ کرتے ہوئے کہا کہ اماراتی اسرائیلیوں اور ٹرمپ کے خاندان کے یہودی رکن سمیت بدتر امریکیوں کے ساتھ مل کر اسلامی دنیا کے مفادات کے خلاف کام کررہے ہیں۔
ساتھ ہی انھوں نے اس امید کا بھی اظہار کیا ہے کہ اماراتی اس (معاہدے) کے خلاف اٹھ کھڑے ہوں گے اور انھوں نے جو کچھ کیا ہے،اس کا ازالہ کریں گے۔
خبر رساں ادارے کے مطابق ایرانی عہدے دار امریکا کی ثالثی میں یو اے ای اور اسرائیل کے درمیان 13 اگست کو تاریخی امن معاہدے کے اعلان کے بعد سے تندوتیز بیانات جاری کررہے ہیں اور اس معاہدے پر کڑی تنقید کررہے ہیں۔ ان میں سے بعض نے اپنے اس خدشے کا اظہار کیا ہے کہ یو اے ای اور اسرائیل کے درمیان تال میل سے مشرقِ اوسط میں جاری کشیدگی میں مزید اضافہ ہوسکتا ہے۔
تاہم اسرائیل اور یواے ای کا کہنا ہے کہ معاہدے سے انھیں اقتصادی ثمرات حاصل ہوں گے۔ اسرائیل کا گزشتہ ربع صدی کے بعد کسی عرب ملک سے یہ پہلا امن معاہدہ ہے لیکن اس کو فلسطینیوں نے یکسر مسترد کردیا ہے۔ان کا کہنا ہے کہ اس کے ذریعے ان کی ایک آزاد فلسطینی ریاست کے قیام کے لیے جدوجہد کو نقصان پہنچا ہے اور ایک طرح سے ان کی پیٹھ میں چھرا گھونپا گیا ہے۔