نیو یارک: (ویب ڈیسک) نو منتخب امریکی صدر جوزف بائیڈن کی تاریخی طور پر مشکل ٹرانزیشن (اقتدار کی منتقلی) کا عمل اچانک مزید پیچیدہ ہو گیا ہے۔انکے صاحبزادے ہنٹر کی مالی لین دین کی وفاقی تحقیقات نے کانگریس کے رپبلکن ارکان کو مضبوط بنا دیا ہے، جو آنے والے صدر کے ساتھ پہلے ہی کام کرنے کے لیے تیار نہیں ہیں یا انہوں نے گزشتہ ماہ ہونے والے صدارتی انتخابات میں ان کی واضح فتح کو تسلیم نہیں کیا۔
امریکی خبر رساں ادارے ’اے پی‘ کی رپورٹ کے مطابق یقینی طور پر یہ تحقیقات بائیڈن کی جانب سے نامزد کسی بھی اٹارنی جنرل کے لیے سینیٹ کی منظوری کو پیچیدہ بنا دیں گی جو بالآخر نئے صدر کے بیٹے کی تفتیش کی نگرانی کرسکتے ہیں۔
اس سے دارالحکومت کے مزید غیرفعال ہونے کا امکان بڑھ جائے گا جو قوم کو کورونا کی وبا سمیت درپیش بڑے بحرانوں سے نمٹنے کے لیے پہلے ہی مشکلات کا سامنا کر رہا ہے۔ امریکا میں کورونا سے روزانہ کی ہلاکتیں نائن الیون کے حملوں میں ہونے والی مجموعی اموات سے بھی زیادہ رپورٹ ہو رہی ہیں، اس صورت حال میں رپبلکن پارٹی کے رہنما خاص طور پر، جن کی نظریں 2024ء کے صدارتی انتخابات پر مرکوز ہیں، واضح طور پر اس معاملے میں بائیڈن پر دباؤ ڈالیں گے۔
سینیٹر جوش ہولے آرمو نے کہا کہ جو بائیڈن کو عہد کرنے کی ضرورت ہے کہ وہ وفاقی تحقیقات میں تعاون کریں گے اور حلف کے تحت کسی بھی سوال کا جواب دیں گے اور اگر وہ صدر کے عہدے کا حلف اٹھاتے ہیں تو ہنٹر بائیڈن کے فوجداری مقدمے میں کام کرنے والے کسی وکیل یا وفاقی تحقیقاتی اہلکار کو نہیں ہٹایا جائے گا۔
یہ بھی پڑھیں: ٹرمپ کا بوریا بستر گول، جوبائیڈن سب سے زیادہ ووٹ لے کر صدر منتخب
ہنٹر بائیڈن طویل عرصے سے والد کی انتخابی مہم کے لیے بھی پریشانی کا باعث بنتے رہے ہیں، جن پر صدر ٹرمپ اور ان کے اتحادیوں نے بارہا الزامات لگائے ہیں۔ لیکن ہنٹر بائیڈن کے چین کے ساتھ کاروباری معاملات اور دیگر لین دین کی تحقیقات کی خبر ان کے والد کے معاونین پر بجلی بن کر گری۔
تحقیقات سے نو منتخب صدر کے لیے اقتدار کی منتقلی کا عمل غیر مستحکم ہو سکتا ہے۔ یہ سب اس وقت ہو رہا ہے جب بائیڈن کو اقتدار سنبھالنے کے فوری بعد ہی وبائی مرض اور متزلزل معیشت کا مقابلہ کرنا پڑے گا۔ خاص طور پر بیٹے کے خلاف تحقیقات سے بائیڈن کے لیے اٹارنی جنرل کے اہم ترین عہدے کا انتخاب کرنا مشکل ہو جائے گا۔
اس معاملے سے واقف تین افراد نے رواں ہفتے اے پی کو بتایا کہ الاباما کے سینیٹر ڈگ جونز اور فیڈرل اپیلز کورٹ کے جج میرک گارلینڈ اٹارنی جنرل کے عہدے کے لیے اہم دعویدار کے طور پر سامنے آئے ہیں لیکن حالات بدل سکتے ہیں کیوںکہ اب بائیڈن کی جانب سے کی گئی نامزدگی کو ان سے وفاداری اور ان کے بیٹے کی تحقیقات میں تعصب کے تناظر میں دیکھا جائے گا۔ گارلینڈ اور خاص طور پر جونز دونوں کے بائیڈن سے دیرینہ تعلقات ہیں۔
توقع کی جارہی ہے کہ بائیڈن جمعے کو اپنی کابینہ کے مزید ارکان کا اعلان کریں گے لیکن ان میں اٹارنی جنرل کا نام شامل نہیں نہیں ہو گا۔
یہ بھی پڑھیں: امریکا کے 46 ویں صدر جوبائیڈن اور کملا ہیرس کی زندگی پر ایک نظر
اس معاملے پر ٹرمپ کی خاموشی پر سب کو حیرت ہے، اپنے ابتدائی عوامی ردعمل میں انہوں نے بدھ کی رات فاکس نیوز کی خبر کے حوالے سے ایک دو ٹویٹس کرنے پر ہی اکتفا کیا لیکن نجی طور پر ان کی گفتگو سے واقف دو ری پبلکن رہمناؤں نے اپنا نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر بتایا کہ صدر ٹرمپ نے یہ جاننے کا مطالبہ کیا ہے کہ بائیڈن کے بیٹے کے خلاف تحقیقات کا انکشاف انتخاب سے قبل کیوں نہیں کیا گیا۔
انہوں نے حکام پر یہ الزام لگایا کہ وہ جان بوجھ کر بائیڈن کی جیت میں مدد فراہم کر رہے تھے۔
ڈونلڈ ٹرمپ کے بعض بچے بھی قانونی کارروائی کا سامنا کر چکے ہیں۔ ڈونلڈ ٹرمپ جونیئر کی روس سے جڑے وکیل سے ملاقات کے بعد سوال جواب کیے گئے تھے جبکہ ایوانکا ٹرمپ پر فنڈز کے غلط استعمال کے الزامات تھے۔