امریکی پابندیوں کیخلاف ایران نے ترکی کے حق میں صدا بلند کر دی

Published On 15 December,2020 10:18 pm

تہران: (ویب ڈیسک) امریکا کی طرف سے ترکی پر روسی دفاع نظام حاصل کیے جانے کے بعد پابندی کے خلاف ایران نے صدا بلند کرتے ہوئے اُسے ناجائز قرار دیدیا۔

غیر ملکی میڈیا کے مطابق ترک صدر رجب طیب اردوان اس روسی دفاعی نظام کو خریدنے کے اپنے موقف پر ڈٹے رہے اور اسے حاصل کر کے دم لیا۔ روس کی جانب سے دفاعی نظام کی ترکی کو ترسیل گزشتہ برس کر دی گئی ہے۔ اس وقت اس کی تنصیب اور آزمائشی عمل جاری ہے۔ امریکا نے ترکی کو اس روسی نظام کا حاصل کرنے سے گریز کا مشورہ دیا تھا۔

یہ بھی پڑھیں: دنیا بھر میں ہر مظلوم کے ساتھ کھڑے ہیں: ترک صدر اردوان

ایرانی وزیر خارجہ جواد ظریف نے ترکی پر روسی دفاعی نظام خریدنے کی پاداش میں عائد کی جانے والی امریکی پابندیوں کی پرزور مذمت کرتے ہوئے انہیں بین الاقوامی قوانین کی توہین قرار دیا۔

سماجی رابطے کی ویب سائٹ ٹویٹر پر جواد ظریف نے لکھا کہ امریکا کو اب پابندیاں لگانے کا نشہ ہو گیا ہے اور وہ اس عادت سے مجبور ہو کر بین الاقوامی قانون کی دہجیاں بکھیر رہا ہے۔

ایرانی وزیر خارجہ نے یہ بھی کہا کہ ان کا ملک ان امریکی پابندیوں کی شدید مذمت کرتا ہے اور وہ ترک عوام اور حکومت کے ساتھ کھڑا ہے۔

یہ بھی پڑھیں: امریکا نے حملہ کیا تو یو اے ای کو نشانہ بنائیں گے: ایران کا شیخ محمد زاید کو براہ راست پیغام

انہوں نے ٹویٹر پر  ہمسائے سب سے پہلے‘ کا ہش ٹیگ بھی لگایا۔

دوسری طرف روس کے وزیر خارجہ سرگے لاورؤف نے کہا ہے کہ امریکا نے ترکی پر پابندیاں لگا کرایک دفعہ پھر بین الاقوامی قانون کے خلاف متکبر روّیے کا اظہار کیا ہے۔

اپنے دورہ بوسنیا ہرزیگوینیا میں کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے انہوں نے کہا ہے کہ امریکا نے بیہودہ شکل میں پابندیوں کا استعمال کیا ہے۔

لاوروف نے کہا ہے کہ امریکا کا ترکی پر پابندیاں لگانا بین الاقوامی قانون کے خلاف اس کے پُر تکبر روّیے کا ایک اور اظہار ہے۔ یقیناً یہ روّیہ، فوجی، تکنیکی تعاون سمیت بین الاقوامی سطح پر بحیثیت ایک ذمہ دار شریک کے امریکی اعتبار میں کوئی کردار ادا نہیں کر رہا۔

یاد رہے کہ ترکی پر پابندیاں لگانے کے حوالے سے امریکی وزیر خارجہ مائیک پومپیو کا کہنا ہے کہ یہ ایک واضع پیغام ہے کہ واشنگٹن دفاعی اور انٹیلیجنس سیکٹر میں روس کے ساتھ کسی بھی قسم کے سودے یا خریداری کو کسی بھی صورت میں برداشت نہیں کرے گا۔ ترکی کو روسی دفاعی نظام ایس فور ہنڈرڈ کی فراہمی گزشتہ برس کر دی گئی ہے۔

اس جدید دفاعی نظام کی خریداری اور فراہمی کے دوران امریکا نے ترک حکومت کو کئی مرتبہ انتباہ بھی کیا کہ وہ اس کو خریدنے سے باز رہے۔

دوسری جانب ترکی اپنی خریداری کے سودے سے پیچھے نہیں ہٹا۔ ترک صدر رجب طیب اردوان نے ان پابندیوں کو ترکی کے وقار کے منافی قرار دیا اور اس عزم کا بھی اظہار کیا کہ جلد اس دفاعی نظام کا آزمائشی عمل شروع کیا جا رہا ہے۔

Advertisement