مقبوضہ بیت المقدس: (ویب ڈیسک) اسرائیلی وزیر اوفیر اکونیس نے دعویٰ کرتے ہوئے کہا ہے کہ ایک اور بڑا مسلم ملک ہمیں تسلیم کرنے والا ہے لیکن وہ ملک پاکستان نہیں ہے۔
برطانوی خبر رساں ادارے ’رائٹرز‘ کی رپورٹ کے مطابق اسرائیلی وزیر نے کہا ہے کہ تل ابیب امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی مدت اقتدار کے آخری ایام میں پانچویں اسلامی ملک کے ساتھ سفارتی تعلقات قائم کرنے کے لیے کام کر رہا ہے۔
ٹرمپ انتظامیہ نے رواں سال اسرائیل کے متحدہ عرب امارات، بحرین، سوڈان اور مراکش کے ساتھ تعلقات معمول پر لانے کے لیے ثالث کا کردار ادا کیا تھا۔
یہ بھی پڑھیں: پاکستان اسرائیل کوکبھی تسلیم نہیں کریگا:وزیراعظم
مراکش نے تعلقات میں بہتری لانے کے لیے منگل کو ہی اسرائیلی اور امریکی وفد میزبانی کی ہے۔ یہ سوال پوچھنے پر کہ کیا 20 جنوری کو صدر ٹرمپ کی اقتدار سے سبکدوشی سے پہلے پانچواں اسلامی ملک بھی اسرائیل کو تسلیم کرسکتا ہے؟ اس پر اسرائیلی علاقائی تعاون کے وزیر اوفیر اکونیس نے بتایا کہ ہم اس سمت میں کام کر رہے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ امریکہ کی جانب سے اس ملک کے نام کا اعلان کیا جائے گا جو اسرائیل کے ساتھ تعلقات کو معمول پر لانے کے لیے معاہدے کے ایک بنیادی ڈھانچے کا خواہاں ہے، یہ ایک امن معاہدہ ہو گا۔
صہیونی وزیر نے ملک کا نام لینے سے انکار کردیا لیکن کہا کہ اس کے لیے دو اہم امیدوار ہیں۔ عمان کی جانب اشارہ کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ ایک ملک خلیج میں ہے لیکن وہ سعودی عرب نہیں۔ دوسرا ملک مشرق میں ایک بڑا مسلم اکثریتی ملک ہے لیکن وہ ملک پاکستان نہیں۔
یہ بھی پڑھیں: پاکستانی مشیر یا کسی وزیر کے دورہ اسرائیل کی خبریں جعلی قرار
پاکستان اور سعودی عرب رواں سال متعدد مرتبہ واضح کر چکے ہیں کہ وہ مسئلہ فلسطین کے منصفانہ حل تک اسرائیل کو ہرگز تسلیم نہیں کریں گے۔
مشرق بعید میں سب سے زیادہ آبادی والے اسلامی ملک انڈونیشیا نے گذشتہ ہفتے کہا تھا کہ وہ اسرائیل کو اس وقت تک تسلیم نہیں کرے گا جب تک کہ فلسطینی ریاست کا مسٔلہ حل نہیں ہوتا۔
خبر رساں ادارے کے مطابق ملائیشیا کے نائب وزیر خارجہ کمارا الدین جعفر نے ملکی سینیٹ کو بتایا کہ ہم فلسطین کے ساتھ کھڑے ہیں اور ہمارا موقف تبدیل نہیں ہوا، اسرائیل کے معاملے پر کسی دوسرے ملک کے معاملات میں مداخلت نہیں کرینگے۔
اُدھربنگلا دیشی وزارت خارجہ حکام کے مطابق بنگلا دیش اسرائیل کے ساتھ سفارتی تعلقات بنانے کا ارادہ نہیں رکھتا، ہماری پوزیشن پہلے جیسی ہے۔
رائٹرز کے مطابق عمان نے امریکا کی طرف سے کی جانے والی کوششوں کو سراہا ہے، تاہم اسرائیل سے متعلق اپنا رد عمل ظاہر نہیں کیا۔