نئی دہلی: (ویب ڈیسک) بھارت کی ریاست مہاراشٹرا میں ایک ہسپتال میں قائم کورونا وائرس کے وارڈ میں آگ لگنے سے مزید 14 مریض زندگی کی بازی ہار گئے۔
واضح رہے کہ 2 روزقبل ہی ریاست مہاراشٹرکے ذاکرحسین ہسپتال میں آکسیجن سلنڈرلیک ہونے کی وجہ سے کورونا وارڈ کو آکسیجن گیس کی سپلائی متاثرہوگئی جس کے نتیجے میں 24 مریض دم توڑ گئے تھے۔
بھارتی میڈیا این ڈی ٹی وی کی رپورٹ کے مطابق بھارتی ریاست مہاراشٹرا کے شہرممبئی کے ہسپتال کے کورونا وارڈ میں آگ لگ گئی جس کے باعث کورونا وبا کے 14مریض جان کی بازی ہارگئے جب کہ متعدد مریض زخمی بھی ہوئے جنہیں دوسرے ہسپتالوں میں منتقل کردیا گیا ہے۔
یہ بھی پڑھیں: کورونا وائرس بحران سے نمٹنے کیلئے چین کی بھارت کو مدد کی پیشکش
ہسپتال کے سی ای اوکا کہنا ہے کہ جس وقت ہسپتال میں آگ لگی اس وقت 90 مریض زیرعلاج تھے۔ سی ای او نے میڈیا کی جانب سے ڈاکٹرنہ ہونے کے اس الزام کو بھی مسترد کردیا کہ حادثہ کے وقت ڈاکٹرزبھی موجود تھے جب کہ اسپتال آگ سے بچنے کے تمام اقدامات پرعمل پیرا ہے۔
دوسری طرف بھارتی وزیراعظم نریندرا مودی نے واقعے پر افسوس کا اظہار کیا ہے۔
The fire at a COVID-19 hospital in Virar is tragic. Condolences to those who lost their loved ones. May the injured recover soon: PM @narendramodi
— PMO India (@PMOIndia) April 23, 2021
مزید برآں نئی دہلی میں کورونا وائرس کی نئی لہر کی وجہ سے نظام صحت بری طرح ٹھپ ہو گیا ہے اور بڑھتے ہوئے مریضوں کی تعداد کے پیش نظر شہر کے متعدد ہسپتالوں نے آکسیجن فراہم کرنے کی اپیل کی ہے۔
نئی لہر کے دوران تیزی سے بڑھتے ہوئے کیسز کی وجہ وائرس کی نئی طرز کے ساتھ ساتھ حکومت کی جانب سے کمبھ کے میلے سمیت بڑے عوامی اجتماعات کی اجازت دینے کو قرار دیا جا رہا ہے۔ بھارت میں 24 گھںٹوں کے دوران 3 لاکھ 30 ہزار نئے کیسز رپورٹ ہوئے جبکہ دو ہزار افراد ہلاک ہو گئے۔
یہ بھی پڑھیں: کورونا طوفان کی طرح پھیل رہا، عوام احتیاط کریں: نریندرا مودی
ہندوستان کا نظام صحت طویل عرصے سے ناقص فنڈنگ کا شکار ہے اور کووڈ-19 کی نئی طرز پھیلنے سے آکسیجن، ادویہ اور ہسپتال کے بستروں کی شدید قلت ہو گئی ہے جس کی وجہ سے ہسپتال دردمندانہ اپیل کرنے پر مجبور ہو گئے ہیں۔
رواں ماہ کے دوران ہندوستان میں چالیس لاکھ سے زیادہ کیسز ریکارڈ کیے جا چکے ہیں جس کے ساتھ ہی اس سال کے اوائل میں پیدا ہونے والی امید کی کرن دم توڑتی نظر آ رہی ہے۔
2021 کے اوائل میں صورتحال میں بہتری اور کیسز میں کمی کی وجہ سے حکومت کی جانب سے نرمی کی گئی جس میں شادیوں میں شرکت کی اجازت دینے کے ساتھ ساتھ کرکٹ میچوں میں شائقین کو اجازت دینا شامل ہے۔
جنوری سے لے کر رواں ہفتے کے اوائل تک دنیا کے بڑے مذہبی اجتماعات میں سے ایک کمبھ کے میلے میں ڈھائی کروڑ سے زائد افراد نے شرکت کی جس میں سے اکثریت نے نہ ماسک پہنے اور نہ ہی سماجی فاصلوں کا خیال رکھا۔
کولکتہ میں وزیر اعظم نریندر مودی کے انتخابات سمیت متعدد ریاستی انتخابات کے سلسلے میں جاری مہمات میں اب تک ایک اندازے کے مطابق 8لاکھ افراد شرکت کر چکے ہیں۔
کال سینٹر کے 38سالہ ایگزیکٹو نونیت سنگھ نے اے ایف پی کو بتایا حکومت کی ناکامیوں کا پردہ فاش ہو گیا ہے۔
مہاراشٹر میں لاک ڈاؤن اور تمام غیر ضروری سروسز پر پابندی کے ساتھ ملک کے بڑے حصے میں پابندیاں سخت کردی گئی ہیں، 224 کروڑ آبادی کی حامل شمالی ریاست اتر پردیش میں اس ہفتے کے آخر میں لاک ڈاؤن نافذ کیا جائے گا۔
یہ بھی پڑھیں: راہول گاندھی کا کورونا ٹیسٹ مثبت آ گیا، شمشان گھاٹوں، قبرستانوں میں جگہ کم پڑ گئی
بڑھتے ہوئے کیسز کے پیش نظر جمعرات کو روز متحدہ عرب امارات نے بھی بھارت پر سفری پابندیاں عائد کردی ہیں، اس سے قبل کینیڈا بھی بھارت کے لیے پروازوں کا سلسلہ ترک کر چکا ہے۔
آکسیجن کی فراہمی اور اہم دواؤں کی دستیابی سے متعلق آج وزیر اعظم نریندر نے تین بحرانی اجلاسوں میں شرکت کی۔ نئی دہلی میں ہسپتالوں کی جانب سے روزانہ کی بنیاد پر حکومت سے آکسیجن کی فراہمی کی اپیل کی جا رہی ہے۔
بھارت کے بڑے ہسپتالوں میں سے ایک نے جمعہ کی صبح ٹوئٹ کی کہ میکس سمارٹ ہسپتال اور میکس ہسپتال ساکی میں ایک گھنٹے سے بھی کم کی آکسیجن سپلائی رہ گئی ہے۔ ہسپتال میں 700 سے زائد مریض داخل ہیں جنہیں فوری امداد کی ضرورت ہے۔
جمعرات کو رات گئے ہندوستان کے دارالحکومت نئی دہلی میں آکسیجن کی فراہمی ختم ہوچکی تھی اور جمعہ کو علی الصبح آکسیجن کی فراہمی سے قبل چھ اسپتالوں میں آکسیجن ختم ہو چکی تھی۔
میڈیکل آکسیجن ٹینکر کے ٹرنک متعدد ریاستوں میں چوبیس گھنٹے فراہمی کا کام جاری رکھے ہوئے ہیں اور فضائیہ کے ٹرانسپورٹ طیاروں نے بھی ملک بھر میں آکسیجن کے بڑے ٹینکوں کو جہاز سے اتارنا شروع کردیا ہے۔