کورونا وائرس بحران سے نمٹنے کیلئے چین کی بھارت کو مدد کی پیشکش

Published On 23 April,2021 04:50 pm

بیجنگ: (ویب ڈیسک) بھارت میں کورونا وائرس کے بڑھتے ہوئے خوفناک کیسز کے بعد حالات خراب ہونے پر چین نے ضروری امداد فراہم کرنے کی پیشکش کی ہے۔

غیر ملکی میڈیا کے مطابق 24 گھنٹوں میں 3 لاکھ 32 ہزار سے زائد نئے کیسز کے ساتھ بھارت میں کورونا سے متاثر ہونے والوں کی تعداد 1کروڑ 63 لاکھ سے تجاوز کر گئی ہے جبکہ ایک لاکھ 87 ہزار کے قریب لوگ مارے جا چکے ہیں۔ نئی دہلی اور ممبئی جیسے بڑے شہروں میں بھی ہیلتھ کیئر کی سہولیات دم توڑتی نظر آرہی ہیں۔

چینی وزارت خارجہ کے ترجمان وانگ وین بین نے میڈیا کے سوالوں کے جواب میں کہا کہ چین کو بھارت میں کورونا وائرس کی وبا سے پیدا شدہ تشویشناک صورت حال کا علم ہے اور اسے یہ بھی معلوم ہے کہ بھارت وبا کی روک تھام کے لیے ضروری سازوسامان کی عارضی قلت سے دوچار ہے۔

انہوں نے کہا کہ چین، بھارت کو تمام ضروری مدد اور تعاون فراہم کرنے کے لیے تیار ہے تاکہ وہ اس وبا پر قابو پا سکے۔ یہ نیا کورونا وائرس پوری انسانیت کا دشمن ہے اور پوری عالمی برداری کو وبا کے خلاف متحد ہو کر مقابلہ کرنا چاہیے۔

شمالی اور مغربی بھارت میں صحت کے حکام کا کہنا ہے کہ حالات انتہائی تشویشناک حد تک پہنچ چکے ہیں۔ بیشتر ہسپتالوں میں کوئی بیڈ خالی نہیں ہے۔ حتی کہ مریضوں کو زمین پر یا ہسپتال سے باہر اسٹریچر پر رکھ کر علاج کیا جارہا ہے اور آکسیجن ختم ہوتی جارہی ہے۔

بھارت نے ابھی اس بیان پر کوئی ردعمل ظاہر نہیں کیا ہے اور نہ ہی یہ پتہ چل سکا ہے کہ آیا چین نے امداد کی باضابطہ پیش کش کی ہے یا نہیں۔ دہلی میں حکومتی ذرائع کا تاہم کہنا ہے کہ بھارتی پرائیوٹ کمپنیاں چین سے ضروری طبی سازوسامان درآمد کرنے کی کوشش کر رہی ہیں۔

گزشتہ برس جب کورونا سے چین سب سے زیادہ متاثر ہوا تھا تو اس وقت دیگر ملکوں کے ساتھ ساتھ بھارت نے بھی اسے طبی سازوسامان سپلائی کیے تھے۔بھارت نے اسے ماسک، دستانے اور دیگر ضروری آلات پر مشتمل پندرہ ٹن طبی سازوسامان فراہم کیا تھا۔

چین نے بھی اس کے بدلے گزشتہ برس اپریل میں جب بھارت کورونا وبا کی پہلی شدید لہر سے دوچار تھا تو بیجنگ سے درجنوں طیارے طبی ساز وسامان کے ساتھ نئی دہلی بھیجے تھے۔

بھارتی وزارت صحت نے گزشتہ ہفتے کہا تھا کہ بیرونی ملکوں سے آکسیجن درآمد کرنے پر غور کیا جا رہا ہے۔

سرکاری ذرائع کا تاہم کہنا ہے کہ چین ان ملکوں میں شامل نہیں ہے جن سے آکسیجن درآمد کرنے کی بات ہو رہی ہے۔ بھارت بالخصوص خلیجی ممالک اور سنگاپور سے آکسیجن منگوانے پر غور کر رہا ہے۔
 

Advertisement