غزہ: (دنیا نیوز) اسرائیل اور حماس کے درمیان ہونے والے سیز فائر معاہدے کی خلاف ورزی کرتے ہوئے صہیونی فوج نے ایک مرتبہ پھر مسجد الاقصیٰ میں نمازیوں پر شیلنگ کر دی۔ جس کے باعث متعدد خواتین اور بچے زخمی ہو گئے۔
غیر ملکی خبر رساں ادارے کے مطابق گزشتہ روز اسرائیل فوج اور حماس کے درمیان مصر کی ثالثی کے بعد جنگ بندی ہوئی تھی، گیارہ روز تک جاری رہنے والی جنگ میں 200 سے زائد فلسطینی شہید ہو گئے تھے۔
جنگ بندی کے معاہدے ہونے کے باوجود اسرائیلی فورسز نے مسجد الاقصیٰ میں نمازیوں پر شیلنگ کر دی ، صہیونی فوج نے خواتین اور بچوں پر ربڑ کی گولیاں اور شیل فائر کیے، جس کے باعث متعدد خواتین اور بچے زخمی ہو گئے۔ اسرائیلی فورسز کی کارروائی کے باعث بھگدڑ مچ گئی۔ مسجد الاقصیٰ میں فلسطینی جنگ بندی کا جشن منا رہے ہیں۔
دوسری طرف حماس نے جنگ بندی کے بعد جیت کا اعلان کر دیا، غزہ میں جشن منایا گیا، مغربی کنارے کے شہروں مقبوضہ بیت المقدس، رملہ اور ہبرون میں سیکڑوں افراد سڑکوں پر نکل آئے، فلسطینی پرچم لہرا کر خوشی کا اظہار کیا، بچوں نے بھی شرکت کی۔
جنگ بندی پر عمل شروع ہونے کے بعد جمعے کو ہزاروں فلسطینی سڑکوں پر ریلیاں نکال کر فتح کا جشن منا رہے ہیں۔ کئی فلسطینی بھرپور نقصان کے باوجود اسے فلسطینی تنظیم حماس کی طاقتور دشمن اسرائیل پر فتح قرار دے رہے ہیں۔
غزہ میں بھی جنگ بندی کے بعد ہزاروں لوگ سڑکوں پر نکل آئے۔ نوجوان حماس اور فلسطین کے جھنڈے لہراتے رہے جبکہ آتش بازی، ہارن بجا کر اور مٹھائیاں تقسیم کر کے اپنی خوشی کا اظہار کیا گیا۔ دوسری جانب مقبوضہ مغربی کنارے اور بیت المقدس میں بھی جشن منایا جا رہا ہے۔
اس کے برعکس اسرائیل میں ماحول اس سے کافی مختلف ہے جہاں وزیر اعظم بن یامین نتن یاہو کو دائیں بازو کے حمایتیوں کی جانب سے جلد حملے بند کرنے کے الزامات کے باعث غم و غصے کا سامنا کرنا پڑا رہا ہے لیکن خبر رساں ادارے اے ایف پی کے مطابق اسرائیلی وزیر اعظم نے غزہ میں کی جانے والی اسرائیلی کارروائی کو بڑی کامیابی قرار دیا ہے۔
یاد رہے کہ بین الاقوامی سطح پر 10 مئی سے جاری خون خرابے کو روکنے کے لیے دباؤ کے بعد اس جنگ بندی کے لیے مصر نے مذاکرات کیے تھے جس میں غزہ کا دوسرا طاقتور عسکری گروہ اسلامی جہاد بھی شامل تھا۔
امریکی صدر جو بائیڈن نے بھی سمجھوتے کا خیر مقدم کیا اور کہا کہ مجھے یقین ہے کہ ہمارے پاس ترقی کرنے کا حقیقی موقع ہے اور میں اس کے لیے کام کرنے کے لیے پرعزم ہوں ساتھ ہی انہوں نے سمجھوتے کے لیے مصر کی کوششوں کو بھی سراہا۔
اسرائیلی وزیراعظم بینجمن نیتین یاہو کے دفتر سے جاری ہونے والے بیان میں کہا گیا کہ سیکیورٹی کابینہ نے تمام سیکیورٹی حکام کی جانب سے مصر کے غیر مشروط باہمی جنگ بندی کے منصوبے کو قبول کرنے کی سفارشات کی منظوری دے دی ہے۔
دوسری جانب حماس اور اسلامی جہاد نے بھی اپنے بیانات میں جنگ بندی کی تصدیق کی۔
حماس کے سینئر رہنما خلیل الحیا نے مذکورہ اعلان کے بعد سڑکوں پر جمع ہزاروں فلسطینیوں سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ یہ فتح کی خوشی ہے۔
برطانوی خبررساں ادارے رائٹرز کی رپورٹ کے مطابق لڑائی کی وجہ سے غزہ میں کئی فلسطینی عید الفطر کا تہوار نہیں مناسکے تھے چنانچہ جمعے کے روز غزہ میں عید کی ملتوی تقریبات ہوئیں۔
سفارتی ذرائع کے مطابق مصر کے دو وفد تل ابیب اور فلسطینی علاقوں میں بھیجے جائیں گے جو جنگ بندی پر عملدرآمد اور استحکام کی صورتحال برقرار رکھنے کے اس عمل کی نگرانی کریں گے۔
اقوامِ متحدہ کے سیکریٹری جنرل انتونیو گوتریس نے بھی جنگ بندی کا خیر مقدم کیا اور کہا کہ اسرائیل اور فلسطین پر ذمہ داری عائد ہوتی ہے کہ تنازع کا بنیادی محرک حل کرنے کے لیے مذاکرات کریں۔
ساتھ ہی انہوں نے بین الاقوامی برادری سے تعمیر نو اور بحالی کے لیے تیز، پائیدار معاونت کے مضبوط پیکج کے لیے اقوامِ متحدہ کے ساتھ مل کر کام کرنے کا مطالبہ کیا۔
غزہ کی وزارت صحت کے مطابق ان 11 روز کے دوران اسرائیل کی جانب سے غزہ میں کی گئی بمباری کے نتیجے میں 65 بچوں سمیت 232 فلسطینی شہید ہوئے جبکہ 1900 سے زائد افراد زخمی ہوئے۔