کسی کو پاکستان کیخلاف اپنی زمین استعمال کرنے نہیں دینگے:افغان طالبان کاواضح اعلان

Published On 24 August,2021 06:20 pm

کابل: (دنیا نیوز) افغان طالبان کے ترجمان ذبیح اللہ مجاہد نے کہا ہے کہ کالعدم تحریک طالبان پاکستان (ٹی ٹی پی) سے متعلق کمیشن بنانے کا علم ہے نہ ہی اس کی ضرورت ہے،پاکستان سمیت کسی بھی ملک کے خلاف افغان سرزمین کے استعمال کی اجازت نہیں دیں گے۔

غیر ملکی میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے طالبان ترجمان کا کہنا تھا کہ حکومت بنانے کیلئے مشاورتی عمل جاری ہے، حالیہ دنوں میں افغانستان میں تشدد اور قتل کا کوئی واقعہ نہیں ہوا۔ 20 سال سےافغانستان جنگ و جدل کا شکار رہا ہے۔

 ذبیح اللہ مجاہد کا کہنا تھا کہ بھارت کو مسئلہ ہے تو چاہیں گے مسئلہ سفارتی طریقے پر حل کیا جائے، بھارتی منفی پروپیگنڈہ دیکھا ہے کسی کے بھی کیخلاف نہیں ہیں۔ کسی کو اجازت نہیں دینگے پاکستان یا کسی اور ملک کے خلاف ہماری زمین استعمال کرے۔ امید ہے دیگر ممالک بھی ایسا ہی کریں گے۔ بھارت سمیت ہر ملک کے ساتھ اچھے تعلقات کا قیام ہے۔ ہم چاہتے ہیں اقوام متحدہ ہماری مدد کرے۔ ایسی مدد چاہتے ہیں جو غیر مشروط ہو۔

سابق صدر پرویز مشرف سے متعلق پوچھے گئے سوال کے جواب میں افغان طالبان کے ترجمان کا کہنا تھا کہ جنرل مشرف کیساتھ کیا کریں گے، یہ ہمارا موضوع نہیں ہے۔ اس وقت ہم اپنے ملک کی بات کر رہے ہیں۔

ٹی ٹی پی سے متعلق پوچھے گئے سوال کے جواب میں ذبیح اللہ مجاہد کا کہنا تھا کہ کسی کمیشن کے قیام سے متعلق علم نہیں ہے، کسی کمیشن کے قیام کی کوئی ضرورت نہیں ہے۔

انہوں نے کہا کہ 10روز سے کابل سمیت پورے افغانستان میں امن ہے، کابل ایئرپورٹ کے علاوہ ملک بھرمیں حالات معمول پر ہیں، ایئرپورٹ پر افراتفری کی صورتحال کے باعث طالبان اب افغان شہریوں کو کابل ایئرپورٹ پر جانے کی اجازت نہیں دے رہے ہیں، افغانستان میں حالات کنٹرول میں ہیں، تمام بینکوں نے آزادی کیساتھ کام شروع کر دیا ہے، ملک اورعوام کی خدمت کرنیوالے ادارے فعال ہیں۔

طالبان کے ترجمان کا کہنا ہے کہ ہمارے ترکی سمیت تمام ممالک کے ساتھ اچھے تعلقات ہوں گے لیکن ہم اس کی فوج اپنے ملک میں نہیں چاہتے۔ ہم تمام ممالک کے ساتھ اچھے تعلقات چاہیے ہیں اور کسی بھی ملک کے متعلق منفی تاثر نہیں رکھتے ہیں۔

ذبیح اللہ مجاہد کا کہنا تھا کہ مرکزی بینک کے گورنرکی تعیناتی کر دی گئی ہے، تعلیمی اداروں نے کام شروع کر دیا ہے، نئی حکومت مغربی جمہوریت کی طرزپرنہیں ہوگی، تمام افغانوں کو تحفظ کا یقین دلاتے ہیں۔

طالبان ترجمان کا کہنا تھا کہ امریکا اپنی پالیسی پر گامزن ہے، امریکا لوگوں کو افغانستان سے نکلنے کی تجویز دے رہا ہے۔ سیاسی محاذ پر بات جاری ہے۔ کسی انتقامی کارروائی نہیں کی جائے گی۔ ہم نے کابل ایئر پورٹ پر کوئی فائرنگ نہیں کی ہوائی اڈے کے اندر کی سکیورٹی امریکا کے پاس ہے۔‘

 

انہوں نے کہا کہ افغانستان کو ڈاکٹرز اور انجینئرز کی ضرورت ہے، ہسپتالوں میں مریضوں کا علاج معالجہ جاری ہے، افغان شہری ملک میں رہ کر ملکی ترقی میں حصہ ڈالیں، طالبان عام معافی کے اعلان پر قائم ہیں۔ سرکاری ٹی وی اور ریڈیو نشریات معمول کے مطابق جاری ہیں۔

خواتین سے متعلق بات چیت کرتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ خواتین کو آزادی دینے پر یقین رکھتے ہیں، کچھ اداروں میں سکیورٹی کی وجہ سے خواتین کو آنے سے روکا گیا۔ خواتین کیلئے پالیسیاں بنا رہے ہیں۔

پنجشیر میں لڑائی سے متعلق افغان طالبان کے ترجمان کا کہنا تھا کہ پنجشیر کا مسئلہ بات چیت سے حل ہو گا، جنگ کی نوبت نہیں آئے گی۔

ترجمان طالبان نے کہا کہ ایئرپورٹ میں موجود ہجوم کو واپس گھروں کو جاسکتے ہیں، ہم ان کی سیکیورٹی کی ضمانت دیتے ہیں۔ ایئرپورٹ پررش ہوتوامریکی فائرنگ کرتےہیں، غیر ملکیوں کا انخلاء 31 اگست تک مکمل ہو جانا چاہیے، انخلاء کی ڈیڈ لائن میں توسیع کا فیصلہ نہیں کیا۔ ڈیڈ لائن کی خلاف ورزی ہوئی تو امریکا نتائج بھگتے گا۔

ان کا کہنا تھا کہ افغان طالبان جلد قومی فوج تشکیل دیں گے، سابق فوجی اگر قابل ہوئے تو انہیں نئی قومی فورس میں شامل کیا جائے گا، نوکری پیشہ خواتین سکیورٹی انتظامات تک گھروں پر رہیں، بے وفا ممالک اور لوگوں کی فہرست طویل ہے وقت آنے پر بات کریں گے، افغان سر زمین کسی کیخلاف استعمال نہیں ہو گی۔

سی آئی اے کے سربراہ کی ملا عبدالغنی برادر سے کابل میں خفیہ ملاقات کے حوالے سے سوال پر انہوں نے کہا کہ ہم اس بات کی تصدیق نہیں کر سکتے لیکن امریکا کا سفارت خانہ یہاں موجود ہے اور سفارتی سطح پر ملاقاتوں کی اجازت ہے۔ نہیں چاہتے سفارتخانے بند ہوں اور سفارتکار یہاں سے چلے جائیں۔

ان کا کہنا تھا کہ میڈیا سے درخواست ہے کہ وہ پرہجوم علاقوں میں نہ جائیں، باقی اداروں کی طرح میڈیاکی بھی تشکیل نوکریں گے،، افغانستان میں میڈیا پر کوئی پابندی نہیں ہے، شرعی حدودمیں رہ کرتمام حقوق دینےپریقین رکھتےہیں۔

امریکی صدر جوبائیڈن کا 31 اگست تک افغانستان سے انخلاء یقینی بنانے کا فیصلہ

افغان طالبان کی وارننگ کے بعد امریکی صدر جوزف بائیڈن نے 31 اگست تک افغانستان سے انخلاء یقینی بنانے کا فیصلہ کیا ہے۔

برطانوی خبر رساں ادارے رائٹرز کے مطابق امریکی انتظامیہ کے عہدیدار نے کہا کہ افغانستان سے انخلا مقررہ وقت تک مکمل کر لیا جائے گا اور صدر نے پینٹاگون سے معاملے پر اتفاق کیا ہے۔ امریکا نے طالبان کو آگاہ کیا ہے کہ مقررہ وقت پر انخلا مکمل کرنے کے لیے جنگجو گروپ کا تعاون اہمیت رکھتا ہے۔

قبل ازیں امریکی محکمہ دفاع پینٹاگون نے کہا تھا کہ ڈیڈ لائن سے قبل تمام امریکیوں کو افغانستان سے نکالنے کی صلاحیت رکھتے ہیں۔ افغانستان سے انخلا کے منصوبے میں کوئی تبدیلی نہیں کی گئی اور رواں ماہ کے اختتام تک تمام امریکی افواج کو نکال لیا جائے گا۔ ہم یقینی طور پر رواں ماہ کے اختتام پر نظریں لگائے ہوئے ہیں۔ پینٹاگون کو افغانستان سے نکالے گئے افراد کو رکھنے کے لیے اضافی بیسز کی ضرورت پڑ سکتی ہے۔

چین کی طالبان پر پابندیاں عائد کرنے کی مخالفت

چین نے کہا کہ عالمی برادری کو افغانستان میں مثبت تبدیلی کے موقع کی حمایت کرنی چاہیے۔ نہ کہ طالبان پر پابندیاں عائد کر دی جائیں۔

امریکی خبرر ساں ادارے ’ایسوسی ایٹڈ پریس‘ کے مطابق چین کی وزارتِ خارجہ کے ترجمان وانگ وینبن نے منگل کو میڈیا بریفنگ میں کہا کہ بین الاقوامی برادری کو افغانستان میں تبدیل ہوتی ہوئی صورتِ حال کو درست سمت میں جاری رکھنے کی حمایت اور معاونت کرنی چاہیے۔ پر امن ترقی کی مدد کرنی چاہیے جب کہ لوگوں کی بہتری اور خود مختار انداز میں ترقی کا موقع دینا چاہیے۔ ہر موقع پر پابندیاں عائد کرنے اور دباؤ بڑھانے سے مسئلہ حل نہیں ہوگا اور اس سے نقصان ہوگا۔

روس، پاکستان، امریکا اور چین افغانستان میں ثالث کا کردار ادا کرنے پر آمادہ ہیں: روسی وزیر خارجہ
روسی وزیر خارجہ سرگئی لاروف کا کہنا ہے کہ روس، پاکستان، امریکا اور چین افغانستان میں ثالث کا کردار ادا کرنے پر آمادہ ہیں، امریکی افواج کو وسطی ایشیا میں نہیں دیکھنا چاہتے، افغان پنا ہ گزینوں کو وسطی ایشیا بھیجنے کا امریکی منصوبہ ان ممالک کے استحکام پر سمجھوتا کرے گا، امریکا نے افغانستان کے خلاف جس وسطی ایشیائی ملک میں فوجی اڈہ بنایا وہ ملک خود نشانہ بن جائے گا۔

وزرائے داخلہ، خارجہ، انٹیلی جنس چیف کا تقرر
دوسری طرف افغان طالبان نے ملک کے نئے وزرائے خارجہ، داخلہ اور انٹیلی جنس چیف کا تقرر کردیا۔

الجزیزہ کے مطابق گل آغا وزیر خزانہ، سردار ابراہیم وزیر داخلہ جبکہ نجیب اللہ انٹیلی جنس چیف ہوں گے۔ علاوہ ازیں طالبان نے ملا شیریں کو کابل کا گورنر اور حمد اللہ نعمانی کو مرکزی دارالحکومت کا میئر مقرر کیا ہے۔

افغان نیوز ایجنسی نے حالیہ پیش رفت کی تصدیق کرتے ہوئے مزید بتایا کہ طالبان نے ثنا اللہ کو قائم مقام سربراہ تعلیم اور عبدالباقی کو قائم مقام سربراہ اعلیٰ تعلیم مقرر کیا ہے۔

سی آئی اے ڈائریکٹر کی ملا عبد الغنی برادر سے خفیہ ملاقات
سی آئی اے ڈائریکٹر ولیم برنس کی طالبان رہنما ملا عبد الغنی برادر سے خفیہ ملاقات کا انکشاف ہوگیا۔

امریکی اخبار دی واشنگٹن پوسٹ کی رپورٹ کے مطابق ایک امریکی عہدے دار نے بتایا کہ سی آئی اے کے ڈائریکٹر ولیم برنس نے کابل میں افغان طالبان کے اہم عہدے دار سے ملاقات کی۔ سینٹرل انٹیلی جنس ایجنسی (سی آئی اے) کے ڈائریکٹر ولیم برنس نے پیر کے روز کابل میں ملا برادر سے ملاقات کی۔

امریکی اخبار کے مطابق دونوں کے درمیان ہونے والی ملاقات میں کیا گفتگو ہوئی اس حوالے سے تفصیلات سامنے نہیں آئی ہیں۔

کابل شہر میں سکیورٹی کا نظام پوری طرح سنبھال لیا: افغان طالبان

افغان طالبان کے ملٹی میڈیا کمیشن کے سربراہ احمد اللہ متقی کا کہنا ہے کہ کابل شہر میں سکیورٹی کا نظام پوری طرح سنبھال لیا ہے، خصوصی یونٹس کے اہلکار شہر کے اہم مقامات پر تعینات کر دئیے، کاروباری مراکز سمیت دیگر علاقوں میں امن و امان کی خصوصی ذمہ داری سونپ دی، سکیورٹی کو یقینی بنانے کے لیے اہم مقامات پر خصوصی یونٹس تعینات کیے، کلیئرنگ آپریشنز بھی کررہے ہیں۔