کرناٹک:(دنیا نیوز) بھارتی ریاست کرناٹک میں حجاب کا تنازع شدت اختیار کر گیا، انتہا پسند جماعت بی جے پی کے سٹوڈنٹس ونگ کے کارکنوں نے کالجوں میں غنڈہ گردی شروع کردی، با حجاب لڑکیوں کو ہراساں کرنے کی کوشش بھی کی جبکہ نڈر مسلم طالبہ نے غنڈوں کے سامنے ' اللہ اکبر ' کا نعرہ لگادیا۔
نریندر مودی کے دیس میں مسلمانوں پر زمین تنگ کرنے کا سلسلہ جاری ہے، ریاست کرناٹک میں باحجاب طالبات پر کالجوں کے دروازے بند کردیئے گئے، ایک نڈر لڑکی حجاب پہن کر کالج میں داخل ہوئی تو بی جے پی کے غنڈے اس پر ٹوٹ پڑے، نہتی لڑکی نے انتہا پسندوں کی آنکھوں میں آنکھیں ڈال کر نعرہ تکبیر بلند کیا۔
اپنی بچیوں کی حمایت میں کرناٹک کی خواتین بھی باہر نکل آئیں اور انتہا پسند ہندوؤں کا ڈٹ کر مقابلہ کرنے کا اعلان کردیا۔
مسلم لیڈر اسد الدین اویسی نے نعرہ تکبیر بلند کرنے والی لڑکی کو خراج تحسین پیش کیا۔
#NDTVExclusive | "Some men were outsiders, but 10 per cent were from college, but most were outsiders," says Muskan, student in #Hijab who was heckled by students in saffron shawls in #Karnataka today.#KarnatakaHijabRow pic.twitter.com/DWff3u1MJh
— NDTV (@ndtv) February 8, 2022
دن بھر بی جے پی کے غنڈوں کی غنڈہ گردی جاری رہی، جب میڈیا کے کیمرے پہنچ گئے اور بات پھیلنے لگی تو پولیس بھی حرکت میں آگئی۔
مسلم طالبات کا کہنا ہے کہ وہ دہائیوں سے حجاب پہن کر کالج آتی ہیں، اب انتہا پسندوں کے ڈر سے وہ اپنے حجاب نہیں اتاریں گی اور ہر میدان میں مقابلہ کریں گی۔
نعرہ تکبیر بلند کرنے والی لڑکی مسکان نے کہا کہ اسائمنٹ دینے آئی تھی، مجھے کالج میں داخل نہیں ہونے دیا جارہا تھا، ہندو انتہا پسندوں کے نعروں کے جواب میں نعرہ تکبیر بلند کیا اور مجھے ایک لمحے کے لیے بھی خوف محسوس نہیں ہوا۔
مسکان کا مزید کہنا تھا کہ جب تک حجاب کی اجازت نہیں ملے گی احتجاج جاری رکھوں گی، غنڈہ گردی کرنے والوں میں 90 فیصد کالج کے باہر کے لوگ تھے۔ ہماری ترجیح ہماری تعلیم ہے، کپڑے کے ایک ٹکڑے کے پیچھے وہ ہمیں تعلیم کے حق سے محروم کر رہے ہیں۔
دوسری جانب بھارت کے تعلیمی اداروں میں حجاب کا تنازع شدت اختیار کرنے کے بعد کرناٹک میں سکول اور کالج تین دن کے لیے بند کردیے گئے ہیں۔
کالج میں انتہا پسند جتھے کے سامنے ڈٹ جانیوالی طالبہ کیلئے انعام کا اعلان
جمعیت علماء ہند نے بھارتی ریاست کرناٹک کے کالج میں انتہا پسند جتھے کے سامنے ڈٹ جانیوالی طالبہ مسکان خان کیلئے انعام کا اعلان کردیا۔
جمعیت علماء ہند کے سربراہ مولانا محمود مدنی نے طالبہ مسکان خان کیلئے 5 لاکھ بھارتی روپے انعام کا اعلان کیا۔
بھارت میں جو کچھ ہو رہا ہے وہ خوفناک ہے: فواد چودھری
دوسری طرف وفاقی وزیر اطلاعات فواد چودھری نے سماجی رابطے کی ویب سائٹ ٹویٹر پر لکھا کہ نریندرا مودی کے بھارت میں جوکچھ ہورہا ہے وہ خوفناک ہے، بھارتی معاشرہ غیرمستحکم قیادت میں تیزی سے زوال پذیرہے،حجاب پہننا کسی بھی دوسرے لباس کی طرح ذاتی پسند ہے،شہریوں کوحجاب کے انتخاب میں آزادی ہونی چاہیے۔
What’s going on in #ModiEndia is terrifying, Indian Society is declining with super speed under unstable leadership. Wearing #Hujab is a personal choice just as any other dress citizens must be given free choice #AllahHuAkbar
— Ch Fawad Hussain (@fawadchaudhry) February 8, 2022
ٹیپو سلطان کے دیس کی بہادر بیٹی مسکان کا نعرہ تکبیر، اللہ اکبر ٹاپ ٹرینڈ
ٹیپو سلطان کے دیس کی بہادر بیٹی مسکان کے نعرہ تکبیر کی آواز اتنی بلند ہوئی کہ پاکستان اور بھارت میں اللہ اکبر ٹاپ ٹرینڈ بن گیا اور سوشل میڈیا پر بھارت کی کئی نامور شخصیات نے حجاب پر پابندی کے خلاف آواز اٹھائی۔
بھارتی ریاست کرناٹک میں حجاب تنازع پر مسلمان طالبہ مسکان کے نعرہ تکبیر کی گونج سوشل میڈیا پر بھی سنائی دی، ٹیپو سلطان کے دیس کی نڈر لڑکی نے پوری دنیا کو اپنا گرویدہ بنا لیا۔
نوبل انعام یافتہ ملالہ یوسفزئی نے لکھا کہ لڑکیوں کو حجاب کی وجہ سے سکولوں سے نکالنا خوفناک ہے، مسلمان خواتین کو دیوار سے لگانے کا رویہ ترک کرنا ہوگا۔
بالی ووڈ اداکارہ پوجا بھٹ نے لکھا کہ بھٹکی ہوئی نسل کا ایک بڑا حصہ نفرت کی بھینٹ چڑھ چکا ہے، اپنی کمزوری کو ظلم سے چھپانے کی کوشش کرتے یہ لوگ انسانوں کی توہین ہیں۔
بھارتی صحافی رعنا ایوب نے لکھا کہ حجاب پہنے ایک عورت کے خلاف ہزاروں سنگھی ، امید ہے دنیا اس نفرت کو دیکھ رہی ہو گی جو اس ملک نے مسلمان عورتوں کے خلاف بپا کر رکھی ہے۔
اداکارہ سوارا بھاسکر نے بی جے پی کے غنڈوں کے طرزِ عمل کو شرمناک قرار دیا۔