لاہور:(ویب ڈیسک) پاکستان مسلم لیگ(ن) کی نائب صدر مریم نواز نے بھارتی ریاست کرناٹک کے کالج سے شروع ہونے والے حجاب تنازع پر انتہا پسند ہندوؤں کے سامنے 'اللہ اکبر' کا نعرہ بلند کرنے والی بہادر بیٹی مسکان کو خراج تحسین پیش کردیا ہے۔
بھارت بھر میں اس وقت حجاب تنازع شدت اختیار کرچکا ہے اور سوشل میڈیا پر ٹاپ ٹرینڈ بھی بن چکا ہے، گزشتہ روز باحجاب مسلم طالبہ مسکان کی جانب سے جرات اور بہادری کا مظاہرہ کرنے پر پاکستان سمیت دنیا بھر میں اللہ اکبر کے نعروں کی گونج ہے اور مودی سرکار کو سبکی کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے۔
سینکڑوں گیدڑوں کے سامنے اللہ اکبر کا نعرہ بلند کرنے والی مسکان پوری دنیا کی توجہ کا مرکز بن چکی ہیں اور سوشل میڈیا انہیں کی ویڈیو اور تصاویر سے بھرا پڑا ہے۔
اسی تناظر میں پاکستان مسلم لیگ (ن) کی نائب صدر مریم نواز نے مسکان کو بھرپور انداز میں خراج تحسین پیش کرتے ہوئے اپنے سوشل میڈیا اکاؤنٹس کی پروفائل پر مسکان کی مزاحمتی تصویر کو لگادیا۔
مریم نواز نے مسکان کی تصویر اپ لوڈ کرتے ہوئے کیپشن میں لکھا کہ نیو پروفائل پکچر ۔
#NewProfilePic pic.twitter.com/NVyvVOoR2O
— Maryam Nawaz Sharif (@MaryamNSharif) February 9, 2022
خیال رہے کہ گزشتہ روز وفاقی وزیر اطلاعات فواد چودھری نے حجاب تنازع پر کہا تھا کہ نریندرمودی کے بھارت میں جو کچھ ہورہا ہے وہ خوفناک ہے۔
سماجی رابطے کی ویب سائٹ پر پیغام جاری کرتے ہوئے بھارتی ریاست کرناٹک میں حجاب تنازع پر وفاقی وزیر اطلاعات و نشریات فواد چودھری نے لکھا کہ بھارتی معاشرہ غیرمستحکم قیادت میں تیزی سے زوال پذیرہے۔
What’s going on in #ModiEndia is terrifying, Indian Society is declining with super speed under unstable leadership. Wearing #Hujab is a personal choice just as any other dress citizens must be given free choice #AllahHuAkbar
— Ch Fawad Hussain (@fawadchaudhry) February 8, 2022
انہوں نے مزید لکھا کہ حجاب پہننا کسی بھی دوسرے لباس کی طرح ذاتی پسند ہے، شہریوں کوحجاب کے انتخاب میں آزادی ہونی چاہیے۔
حجاب تنازع، بھارت بھر میں اللہ اکبر کی گونج، مسلم طالب علم سڑکوں پر نکل آئے
بھارت میں حجاب پر پابندی کے خلاف احتجاج ملک گیر تحریک بن گیا، کولکتہ میں مسلمان طالب علم سڑکوں پر نکل آئے اور اللہ اکبر کے نعرے لگاتے رہے جبکہ کرناٹک ہائی کورٹ نے حجاب پر پابندی کا کیس لارجر بینچ کو بھیج دیا۔
کرناٹک کے تعلیمی اداروں میں ایک کالج سے شروع ہونے والا حجاب پر پابندی کا تنازع ملک گیراہمیت اختیارکر گیا اورپاک بھارت سوشل میڈیا پر آج بھی حجاب ہی چھایا رہا۔
حجاب تنازع پر بھارت کے کئی شہروں میں مسلمان طالب علم سراپا احتجاج ہیں، کولکتہ میں مسلمان طالب علموں نے مظاہرہ کیا گیا، اللہ اکبر کے نعرے لگائے اور حجاب پر پابندی کو مسترد کردیا۔
بھارتی اپوزیشن پارٹی کانگریس کے ترجمان کا کہنا ہے کہ کرناٹک میں حجاب کے مسئلے کو بی جے پی کی ہم خیال جماعتیں اچھال رہی ہیں، بنگلور میں ایک لاکھ زعفرانی شالوں کا آرڈر دیا جاچکا ہے تاکہ ہندو طلبہ کو مسلمانوں کے خلاف اکسایا جاسکے۔
دوسری جانب کرناٹک ہائی کورٹ کے سنگل بینچ نے حجاب پر پابندی کا کیس لارجر بینچ کو بھیج دیا، عارضی ریلیف کا فیصلہ بھی لارجر بینچ ہی کرے گا جبکہ بنگلور میں تعلیمی اداروں کے قریب مظاہروں پر دو ہفتوں کے لیے پابندی لگا دی گئی ہے۔
حجاب تنازع، بھارتی مسلم طالبہ نے غنڈوں کے سامنے اللہ اکبر کا نعرہ لگا دیا
بھارتی ریاست کرناٹک میں حجاب کا تنازع شدت اختیار کر گیا، انتہا پسند جماعت بی جے پی کے سٹوڈنٹس ونگ کے کارکنوں نے کالجوں میں غنڈہ گردی شروع کردی، با حجاب لڑکیوں کو ہراساں کرنے کی کوشش بھی کی جبکہ نڈر مسلم طالبہ نے غنڈوں کے سامنے اللہ اکبر کا نعرہ لگادیا۔
نریندر مودی کے دیس میں مسلمانوں پر زمین تنگ کرنے کا سلسلہ جاری ہے، ریاست کرناٹک میں باحجاب طالبات پر کالجوں کے دروازے بند کردیئے گئے، ایک نڈر لڑکی حجاب پہن کر کالج میں داخل ہوئی تو بی جے پی کے غنڈے اس پر ٹوٹ پڑے، نہتی لڑکی نے انتہا پسندوں کی آنکھوں میں آنکھیں ڈال کر نعرہ تکبیر بلند کیا۔
اپنی بچیوں کی حمایت میں کرناٹک کی خواتین بھی باہر نکل آئیں اور انتہا پسند ہندوؤں کا ڈٹ کر مقابلہ کرنے کا اعلان کردیا۔
مسلم لیڈر اسد الدین اویسی نے نعرہ تکبیر بلند کرنے والی لڑکی کو خراج تحسین پیش کیا۔
دن بھر بی جے پی کے غنڈوں کی غنڈہ گردی جاری رہی، جب میڈیا کے کیمرے پہنچ گئے اور بات پھیلنے لگی تو پولیس بھی حرکت میں آگئی۔
مسلم طالبات کا کہنا ہے کہ وہ دہائیوں سے حجاب پہن کر کالج آتی ہیں، اب انتہا پسندوں کے ڈر سے وہ اپنے حجاب نہیں اتاریں گی اور ہر میدان میں مقابلہ کریں گی۔
نعرہ تکبیر بلند کرنے والی لڑکی مسکان نے کہا کہ اسائمنٹ دینے آئی تھی، مجھے کالج میں داخل نہیں ہونے دیا جارہا تھا، ہندو انتہا پسندوں کے نعروں کے جواب میں نعرہ تکبیر بلند کیا اور مجھے ایک لمحے کے لیے بھی خوف محسوس نہیں ہوا۔
مسکان کا مزید کہنا تھا کہ جب تک حجاب کی اجازت نہیں ملے گی احتجاج جاری رکھوں گی، غنڈہ گردی کرنے والوں میں 90 فیصد کالج کے باہر کے لوگ تھے۔ ہماری ترجیح ہماری تعلیم ہے، کپڑے کے ایک ٹکڑے کے پیچھے وہ ہمیں تعلیم کے حق سے محروم کر رہے ہیں۔
دوسری جانب بھارت کے تعلیمی اداروں میں حجاب کا تنازع شدت اختیار کرنے کے بعد کرناٹک میں سکول اور کالج تین دن کے لیے بند کردیے گئے ہیں۔
کالج میں انتہا پسند جتھے کے سامنے ڈٹ جانیوالی طالبہ کیلئے انعام کا اعلان
جمعیت علماء ہند نے بھارتی ریاست کرناٹک کے کالج میں انتہا پسند جتھے کے سامنے ڈٹ جانیوالی طالبہ مسکان خان کیلئے انعام کا اعلان کردیا۔
جمعیت علماء ہند کے سربراہ مولانا محمود مدنی نے طالبہ مسکان خان کیلئے 5 لاکھ بھارتی روپے انعام کا اعلان کیا۔
دوسری طرف وفاقی وزیر اطلاعات فواد چودھری نے سماجی رابطے کی ویب سائٹ ٹویٹر پر لکھا کہ نریندرا مودی کے بھارت میں جوکچھ ہورہا ہے وہ خوفناک ہے، بھارتی معاشرہ غیرمستحکم قیادت میں تیزی سے زوال پذیرہے،حجاب پہننا کسی بھی دوسرے لباس کی طرح ذاتی پسند ہے،شہریوں کوحجاب کے انتخاب میں آزادی ہونی چاہیے۔
ٹیپو سلطان کے دیس کی بہادر بیٹی مسکان کا نعرہ تکبیر، اللہ اکبر ٹاپ ٹرینڈ
ٹیپو سلطان کے دیس کی بہادر بیٹی مسکان کے نعرہ تکبیر کی آواز اتنی بلند ہوئی کہ پاکستان اور بھارت میں اللہ اکبر ٹاپ ٹرینڈ بن گیا اور سوشل میڈیا پر بھارت کی کئی نامور شخصیات نے حجاب پر پابندی کے خلاف آواز اٹھائی۔
بھارتی ریاست کرناٹک میں حجاب تنازع پر مسلمان طالبہ مسکان کے نعرہ تکبیر کی گونج سوشل میڈیا پر بھی سنائی دی، ٹیپو سلطان کے دیس کی نڈر لڑکی نے پوری دنیا کو اپنا گرویدہ بنا لیا۔
نوبل انعام یافتہ ملالہ یوسفزئی نے لکھا کہ لڑکیوں کو حجاب کی وجہ سے سکولوں سے نکالنا خوفناک ہے، مسلمان خواتین کو دیوار سے لگانے کا رویہ ترک کرنا ہوگا۔
بالی ووڈ اداکارہ پوجا بھٹ نے لکھا کہ بھٹکی ہوئی نسل کا ایک بڑا حصہ نفرت کی بھینٹ چڑھ چکا ہے، اپنی کمزوری کو ظلم سے چھپانے کی کوشش کرتے یہ لوگ انسانوں کی توہین ہیں۔
بھارتی صحافی رعنا ایوب نے لکھا کہ حجاب پہنے ایک عورت کے خلاف ہزاروں سنگھی ، امید ہے دنیا اس نفرت کو دیکھ رہی ہو گی جو اس ملک نے مسلمان عورتوں کے خلاف بپا کر رکھی ہے۔
اداکارہ سوارا بھاسکر نے بی جے پی کے غنڈوں کے طرزِ عمل کو شرمناک قرار دیا۔