واشنگٹن: (ویب ڈیسک)معروف امریکی مفکر پروفیسر نوم چومسکی نے کہاہے کہ اسلامو فوبیا جو اب پورے مغرب میں بڑھ رہا ہے، بھارت میں اپنی سب سے مہلک شکل اختیار کر رہا ہے جہاں مودی حکومت منظم طریقے سے بھارت کی سیکولر جمہوریت کو ختم کر رہی ہے۔
ان خیالات کا اظہار انہوں نے امریکی کانگریس کی بریفنگ کے لیے ریکارڈ شدہ پیغام کی صورت میں دیا، جو” بھارت میں فرقہ واریت“کے بارے میںایک مہینے میں تیسری بریفنگ تھی اور اس کا اہتمام امریکا میں مقیم تارکین وطن تنظیموں نے کیا تھا۔
انڈین امریکن مسلم کونسل (IAMC) اور 16 دیگر معروف تنظیموں نے 9 فروری کو کانگریس کی بریفنگ کا انعقاد کیا جس میں وزیر اعظم نریندر مودی کے دور حکومت میں بھارتی مسلمانوں کے ساتھ سلوک کومہلک، خوفناک اور جمہوری اقدار کے لیے خطرہ قرار دیا گیا۔
بریفنگ میں معروف دانشور اور ایم آئی ٹی کے پروفیسر نوم چومسکی کے خیالات بھی سنے گئے جنہوں نے ماضی میں فلسطینی مسلمانوں پر ڈھائے جانے والے مظالم کے خلاف آواز اٹھائی اور مضامین لکھے۔
ان کا کہنا تھا کہ اسلامو فوبیابھارت میں سب سے مہلک شکل اختیار کر رہا ہے جہاں مودی حکومت منظم طریقے سے بھارت کی سیکولر جمہوریت کو ختم کر رہی ہے اور ملک کو ایک نسل پرست ہندو ریاست میں تبدیل کر رہی ہے۔
انہوں نے کہاکہ بھارت میں تقریباً 25 کروڑ مسلمان ایک مظلوم اقلیت بن رہے ہیں۔اجلاس میں انسانی حقوق کے کارکن ہرش میندرنے جو اپنے پروگرام” کاروانِ محبت “کے لیے مشہور ہے اور جنہوںنے بھارت میں اقلیتوں پر اسٹیبلشمنٹ کے مسلسل حملوں کے خلاف بہت کا م کیاہے، بھارت کا بہت بڑا المیہ یہ ہے کہ ہندو بالادستی کے نظریے کے حامل لوگ جنہوں نے گاندھی کو قتل کروایا،حقیقت میں آج بھارت پر حکومت کر رہے ہیں۔
نوم چومسکی کا کہنا تھا کہ بھارت کے رہنما ملک کو نفرت، خوف اور خونریزی کے اس ہولناک راستے پر گامزن کرنے کے لیے پہلے سے کہیں زیادہ پرعزم ہیں۔میندر نے جن کا کاروان محبت پروگرام” ہجوم کے ہاتھوں قتل“ کے متاثرہ خاندانوں کو مدد فراہم کرتا ہے، بھارت میں نسل کشی کے ابتدائی آثارنظر آ رہے ہیں۔