انقرہ:(ویب ڈیسک) ترک صدر رجب طیب اردوان کی درخواست اقوام متحدہ (یو این او) نے منظور کرلی، جس کے بعد ترکی کا نام تبدیل کرکے' ترکیہ' کردیا گیا ہے۔
خیال رہے کہ اس سے قبل میسیڈونیا نے اپنا نام بدل کر شمالی میسیڈونیا رکھ لیا تھا جس کی وجہ یونان سے سیاسی تنازع تھا اور سوازی لینڈ نے سنہ 2018 میں اپنا نام ای سواتینی رکھ لیا تھا۔ اگر مزید ماضی میں چلے جائیں تو ایران کے لیے فارس کا لفظ استعمال ہوتا تھا، سیام اب تھائی لینڈ اور روڈہیشیا اب زمبابوے ہو گیا ہے۔
غیر ملکی میڈیا رپورٹس کے مطابق ترک حکومت کی طرف سے اس کو زور وشور سے عمل کیا جا رہا ہے لیکن کچھ لوگوں کا خیال ہے کہ عام انتخابات سے ایک سال قبل ملک کو درپیش شدید اقتصادی بحران سے توجہ ہٹانے کے لیے یہ ایک بے کار کی کوشش ہے۔
اس کے ساتھ ہی یہ نشاندہی بھی کی گئی کہ انگریزی زبان کی کیمبرج ڈکشنری میں ترکی کے لفظ کے جو مطلب بیان کیے گئے ہیں ان کے مطابق ترکی کسی ’احمق یا بے وقوف‘ شخص کو کہا جاتا ہے یا کسی ایسی چیز کے لیے استعمال کیا جاتا ہے جو ’بری طرح ناکام‘ ہو گئی ہو۔
ترکی کی پہچان بدلنے کی مہم کے تحت ترکی میں تیار کردہ تمام چیزوں پر ’میڈ اِن ترکیہ‘ لکھا جائے گا اور اس برس جنوری میں سیاحت کو فروغ دینے کی ایک اشتہاری مہم شروع کی گئی جس میں ’ہیلو ترکیہ‘ استعمال کیا گیا تھا۔