ٹورنٹو: (دنیا نیوز) خالصتان تحریک عروج پر، کینیڈا میں اتوار کو ریفرنڈم ہوگا، ریفرنڈم کے لئے تیاریاں زور و شور سے جاری ہیں اور کینیڈا کے شہر ٹورنٹو میں 50 ہزار سے زائد سکھوں نے اجتماعی دعا کی۔
ٹورنٹو میں سکھ اور ہندو کمیونٹی میں تناؤ شدت اختیار کر گیا ہے، مندر کے دروازے پر نعرہ لکھنے پر بھارتی حکومت کی جانب سے شدید احتجاج کیا گیا ہے جبکہ سکھ لیڈر کا پوسٹر پھاڑنے پر بھارتی شخص گرفتار کر لیا۔
خالصتان کے حامی سیکڑوں افراد نے بھارتی قونصل خانے کے سامنے احتجاج ریکارڈ کروایا ہے،
ریفرنڈم کی کامیابی کے لئے دعائیہ تقریب میں شریک افراد نے جھنڈے اٹھا رکھے تھے جن پر خالصتان کے حق میں نعرے درج تھے، مرد، خواتین اوربچوں نے نعرے لگائے اور خالصتان کے قیام تک جدوجہد جاری رکھنے کے عزم کا اظہار کیا، ریفرنڈم کے مقاصد کی حمایت کرنے والی سکھوں کی تنظیم ایس ایف جے نے اس بڑے اجتماع کو سراہا ہے۔
ریفرنڈم کے لیے ووٹنگ 18 ستمبر کو برامپٹن کے گور میڈوز ریکری ایشن سینٹر میں ہوگی، ریفرنڈم کی حمایت میں بڑے پیمانے پر سرگرمیاں پہلے ہی شروع ہو چکی ہیں۔
ایس ایف جے کے کونسل جنرل سنگھ پنن نے کہا ہے کہ ہزاروں کینیڈین سکھ خالصتان ریفرنڈم کی حمایت میں ارداس میں جمع ہوئے، لندن میں 31 اکتوبر کو ووٹنگ شروع ہونے کے بعد سے خالصتان ریفرنڈم کی تحریک میں اضافہ ہوتا جا رہا ہے۔
انہوں نے کہا کہ اس سے زیادہ خوشی کی بات یہ ہے کہ ہزاروں نوجوان کینیڈین سکھوں نے خالصتان ریفرنڈم کے جمہوری عمل میں اپنے جوش و خروش کا مظاہرہ کیا ہے، سنگھ پنن نے 18 ستمبر کو ہونے والی ووٹنگ کے حوالہ سے کینیڈین سکھ کمیونٹی نے زبردست ردعمل کا مظاہرہ کیا ہے جس سے مودی حکومت بہت پریشان ہوئی ہے اور یہ اس کے لئے ڈرائونا خواب بن گیا ہے۔