نئی دہلی: (دنیا نیوز) مقبوضہ جموں و کشمیر میں آرٹیکل 370 کی منسوخی کے خلاف بھارتی سپریم کورٹ میں دائر درخواست پر سماعت نہ ہوسکی، سماعت 2 اگست سے روزانہ کی بنیاد پر ہوگی۔
مقبوضہ کشمیر کی خصوصی حیثیت ختم کرنے کے خلاف درخواست پر بھارتی سپریم کورٹ کا پانچ رکنی آئینی بینچ تشکیل دیا گیا جس میں بھارتی چیف جسٹس دھنانجیا یشونت چندراچد، جسٹس سجنے کشان کول، جسٹس سجنیو کھنہ، جسٹس بی آر گیوائی اور جسٹس سوریا کانت شامل ہیں۔
چیف جسٹس آف انڈیا کی سربراہی میں 5 رکنی لارجر بینچ نے آج درخواست پر سماعت کرنی تھی جسے 2 اگست کو مقرر کردیا گیا ہے، بھارتی میڈیا نے سپریم کورٹ کے حوالے سے بتایا ہے کہ کیس کی سماعت 2 اگست کو 10 بج کر 30 منٹ پر شروع ہوگی اور روزانہ کی بنیاد پر جاری رہے گی۔
بھارتی میڈیا کی جانب سے یہ دعویٰ کیا گیا تھا کہ مقبوضہ کشمیر کی آئینی حیثیت تبدیل کرنے سے متعلق درخواست پٹیشنرز نے واپس لے لی ہے جس پر عدالت کا کہنا تھا کہ اپیل کی عدم پیروی پر بھی درخواست پر سماعت جاری رہے گی۔
خیال رہے کہ آرٹیکل 370 کی منسوخی کو غیر آئینی قرار دینے کیلئے سپریم کورٹ آف انڈیا میں بھارتی بیوروکریسی کے حاضر سروس افسر شاہ فیصل نے 28 اگست 2019ء کو پٹیشن دائر کی تھی، 4 سال تک ججوں کی ریٹائرمنٹ اور سماعت سے معذرت کی بنا پر مسلسل بینچ بنتا اور ٹوٹتا رہا۔
کشمیر کی خصوصی حیثیت کی تبدیلی کے خلاف درخواست سماعت کیلئے مقرر ہونے کے عمل کا کشمیری سیاست دانوں، علماء کرام اور تاجر برادری سمیت کشمیری عوام کی طرف سے خیر مقدم کیا گیا، کشمیری عوام کا کہنا ہے کہ کشمیر ہمیشہ آزاد تھا اور رہے گا، امید ہے سپریم کورٹ مودی سرکار کے غیر آئینی اقدام کو کالعدم قرار دے گی۔
واضح رہے کہ 5 اگست 2019ء کو بھارت کی حکمران جماعت بی جے پی نے مقبوضہ کشمیر کو خصوصی حیثیت دلانے والے آرٹیکل 370 کا خاتمہ کر دیا تھا جس کے تحت بھارت کے دیگر شہروں کے لوگوں کو مقبوضہ جموں و کشمیر میں جائیدادیں حاصل کرنے اور مستقل رہائش کی اجازت حاصل ہوگئی۔
آرٹیکل 370 کے باعث بھارت کی پارلیمنٹ کے پاس دفاع، خارجہ امور اور مواصلات کے علاوہ ریاست میں قوانین نافذ کرنے کے محدود اختیارات تھے۔