کوپن ہیگن : ( ویب ڈیسک ) ڈنمارک کے دارالحکومت کوپن ہیگن میں عراقی سفارت خانے کے سامنے دو مظاہرین نے قرآن مجید کے نسخے کو نذر آتش کر دیا۔
یہ واقعہ سویڈن اور ڈنمارک میں قرآن جلانے کے سلسلے کا تازہ ترین واقعہ ہے جس نے مشرق وسطیٰ میں احتجاج کو جنم دیا۔
غیر ملکی خبر رساں ادارے کے مطابق اپنے آپ کو ڈینش پیٹریاٹس کہنے والے گروپ سے تعلق رکھنے والے دونوں مظاہرین نے پیر کے روز قرآن مجید کے نسخے کی بے حرمتی کی اور اسے زمین پر پڑے عراقی پرچم کے ساتھا جلا دیا۔
عراق کی سرکاری خبر رساں ایجنسی آئی این اے کے مطابق واقعے کے فوراً بعد عراق کی وزارت خارجہ نے یورپی یونین میں شامل ممالک کے حکام سے مطالبہ کیا کہ وہ نام نہاد اظہار رائے کی آزادی اور مظاہرے کے حق پر فوری طور پر نظر ثانی کریں۔
انتہائی دائیں بازو کے انتہائی قوم پرست ڈینش پیٹریاٹس نے گزشتہ ہفتے اسی طرح کا مظاہرہ کیا اور فیس بک پر لائیو سٹریم کیا تھا۔
گزشتہ ہفتے کے واقعے کے بعد ڈنمارک کے وزیر خارجہ لارس لوکے راسموسن نے اسے چند افراد کی طرف سے احمقانہ فعل قرار دیا اور اسکی مذمت کرتے ہوئے قومی نشریاتی ادارے ڈی آر کو بتایا کہ دوسروں کے مذہب کی توہین کرنا ایک شرمناک فعل ہے۔
انہوں نے کہا کہ قرآن اور دیگر مذہبی کتابوں کی توہین کا کوئی اور مقصد نہیں ہے سوائے اشتعال انگیزی اور تقسیم پیدا کرنے کے، تاہم انہوں نے یہ بھی کہا کہ ڈنمارک میں مذہبی کتابوں کو جلانا جرم نہیں ہے۔
گزشتہ ماہ سویڈن میں ایک 37 سالہ عیسائی عراقی پناہ گزین سلوان مومیکا کی جانب سے عید الاضحیٰ کے موقع پر قرآن مجید کے اوراق کو نذر آتش کرنے کے واقعے کے بعد مسلم ممالک اور دونوں اسکینڈینیوین ممالک کے درمیان کشیدگی میں شدت آئی ہے۔
اتوار کے روز اسلامی تعاون کی تنظیم نے قرآن کو نذر آتش کرنے کے معاملے پر سویڈن کے خصوصی ایلچی کی حیثیت بھی معطل کی ۔