نئی دہلی : (دنیانیوز) مودی کے ہندوستان میں گائے انسانی خون سے زیادہ قیمتی ہوگیا ، عالمی اداروں کی رپورٹس کے مطابق 2014 سے اگست 2022 کے دوران انتہا پسند ہندو گئورکھشک کے نام پرساڑھے آٹھ سو مسلمانوں کو شہید کرچکے ہیں۔
خبررساں ادارے رائٹرز کی رپورٹ کے مطابق صرف 2014 سے 2018 کے درمیان 63 گئو رکھشک حملوں میں 44 مسلمان شہید، جبکہ 124 زخمی ہوئے ۔
ایک اور میڈیا رپورٹ کے مطابق 2014 سے اگست 2022 تک 206 واقعات میں 850 مسلمانوں کو گئو رکھشک بریگیڈوں نے شہید کیا، صرف دہلی میں 200 گئو رکھشک بریگیڈ ہیں۔
انڈین ایکسپریس دی گارڈین کی 2016 کی رپورٹ کے مطابق بھارت میں گئو رکھشک بریگیڈوں کی تعداد 5000 سے زائد ہے، 2015 سے 2018 کے درمیان 71 گئو رکھشک حملے ہوئے جس میں میڈیا نے صرف 4 رپورٹ کیے،
رپورٹ کے مطابق 2021 میں ہریانہ حکومت نے سرکاری سطح پر مونو منیسر بجرنگ دل کے گئو رکھشک بریگیڈ کو گئو ماتا کی حفاظت کا ٹاسک سونپا ۔
رواں سال 15 فروری کو راجستھان کے ضلع بھرت پور میں 2 مسلمانوں کو اسی گئو رکھشک گروہ نے زندہ جلا ڈالا ، زیادہ تر گئو رکھشک گروہ بی جے پی کے اتحادی یا حمایت یافتہ ہیں۔
برطانوی نشریاتی ادارے کی رپورٹ کے مطابق 2015 کے بعد سے گئو رکھشک حملوں میں حیران کن اضافہ ہوا ہے ، ہیومن رائٹس واچ کا کہنا ہے کہ بی جے پی کے اقتدار میں آنے کے بعد سے گئو رکھشک حملوں میں شدید اضافہ ہوا ۔