بیجنگ : (ویب ڈیسک ) چین کے جنوبی شہروں اور ہانگ کانگ میں شدید بارشوں نے تباہی مچادی ہے جہاں شہر کی کئی سڑکیں اور مضافاتی علاقے زیر آب آگئے ہیں اور نظام زندگی بری طرح متاثر ہے ۔
خبر رساں ایجنسی کے مطابق چین کے سرکاری میڈیا نے بتایا کہ سنہ 1952 سے لے کر اب تک کے مرتب کردہ ریکارڈ کے مطابق یہ اس علاقے میں ہونے والی سب سے تباہ کن بارش ہے۔
محکمہ موسمیات کے مطابق بارشوں نے متعدد ریکارڈز توڑے ہیں، جمعرات کی شام پانچ بجے سے جمعے کی صبح چھ بجے تک شینزن میں اوسطا 202 ملی میٹر یا آٹھ انچ بارش ریکارڈ کی گئی۔ اسی طرح کم از کم مجموعی بارش کا پانی 469 ملی میٹر یا 18 انچ تک جمع ہوا۔
سمندری طوفان کے باعث ہانگ کانگ اور شینزن میں شہری انتظامیہ نے کاروبار اور دفاتر بند کرنے سمیت کئی انتظامات کیے تھے۔
موسمیاتی تبدیلی نے طوفانوں کی شدت میں مزید اضافہ کردیا ہے جہاں ماہرین کا کہنا ہے کہ مزید بارش کی وجہ سے تباہ کن سیلاب اور ساحل کو نقصان پہنچ رہا ہے۔
متاثرہ علاقوں سے اب تک 36ہزار سے زیادہ لوگوں کو محفوظ مقامات پر منتقل کیاگیا ، بجلی اور مواصلاتی رابطوں کو نقصان پہنچا اور تقریباً 4,195 ہیکٹر (10,366 ایکڑ) زرعی زمین ڈوب گئی، سکول دوسرے دن بھی بند رہے اور میٹرو اور ٹرین سروس معطل کردی گئی۔
حکام نے سمندری طوفان کی آمد سے ایک ہفتے قبل ہی مقامی شہریوں کو خبردار کیا تھا کہ طوفانی بارشوں کے باعث پبلک ٹرانسپورٹ بند کر دی جائے گی اور اُن کو گھروں میں حفاظتی اقدامات کی ہدایت کی تھی۔
حکام نے طوفان کے لیے پہلے ہی شدت والے ٹائیفون کی وارننگ جاری کر دی تھی جس کے بارے میں چینی سرکاری میڈیا نے کہا تھا کہ یہ’ہولائی سے ہانگ کانگ تک پھیلے ہوئے ساحلی علاقوں میں‘ لینڈ فال کرے گا۔
ہانگ کانگ میں موسمیاتی رصد گاہ نے خبردار کیا تھا کہ ساؤلا علاقے کے جنوب میں 100 کلومیٹر کے اندر تک آ سکتا ہے جس سے وکٹوریہ ہاربر کے گرد طوفانی لہر اٹھ سکتی ہے۔