جینیوا: (ویب ڈیسک ) اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل انتونیو گوتریس کاکہنا ہے کہ اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل غزہ کے معاملے پر مفلوج ہے، غزہ میں جنگ بندی کی اپیلوں سے دستبردار نہیں ہوں گا۔
عرب میڈیا کے مطابق اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل انتونیو گوتریس نے کہا کہ وہ غزہ کی پٹی میں جنگ بندی کا مطالبہ کرنے میں سلامتی کونسل کی ناکامی پر افسوس کا اظہار کرتے ہیں اور ان تقسیموں کی مذمت کرتے ہیں جنہوں نے عالمی ادارے کو ’مفلوج‘ کردیا ہے۔
قطر کے دوحہ فورم سے خطاب کرتے ہوئے انتونیو گوتریس نے کہا کہ کونسل ’جیوسٹریٹیجک تقسیم کی وجہ سے مفلوج‘ ہے جو 7 اکتوبر کو شروع ہونے والی ’اسرائیل- حماس جنگ‘ کے حل کو نقصان پہنچا رہی ہے۔
غزہ میں جنگ بندی کا مطالبہ کرنے والی قرارداد کو امریکی ویٹو سے روکنے کے دو روز بعد انہوں نے کہا کہ تنازع پر تاخیر سے ردعمل کی وجہ سے ادارے کی ’اختیار اور ساکھ کو شدید نقصان پہنچا۔‘
انہوں نے فورم کو بتایا کہ میں نے انسانی بنیادوں پر جنگ بندی کا اعلان کرنے کی اپنی اپیل کا اعادہ کرتے ہوئے کہا کہ افسوس کی بات ہے کہ سلامتی کونسل ایسا کرنے میں ناکام رہی ، میں وعدہ کر سکتا ہوں، میں ہار نہیں مانوں گا۔
یہ بھی پڑھیں :غزہ پر صیہونی حملے جاری : ایک روز میں مزید 200 سےزائد فلسطینی شہید
عرب میڈیا کے مطابق گوتریس نے دو ماہ کی لڑائی کے بعد اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کا ہنگامی اجلاس بلایا تھا جس کے نتیجے میں غزہ میں 17 ہزار 700 سے زیادہ افراد جان سے جا چکے ہیں جن میں زیادہ تر خواتین اور بچے شامل تھے۔
سیکرٹری جنرل نے اقوام متحدہ کے چارٹر کے شاذ و نادر ہی استعمال ہونے والے آرٹیکل 99 کو کونسل کی توجہ دلانے کے لیے استعمال کیا کہ کوئی بھی ایسا معاملہ جس سے ان کی رائے میں بین الاقوامی امن اور سلامتی کو خطرہ ہو۔‘
اس سے قبل کئی دہائیوں میں اقوام متحدہ کے کسی سربراہ نے اس قاعدے کا اطلاق نہیں کیا تھا۔
یہ بھی پڑھیں :شمال سے جنوب تک بمباری، غزہ دُنیا میں بچوں کا سب سے بڑا قبرستان
گوتریس نے دوحہ فورم کو بتایا کہ ہمیں انسانی نظام کے خاتمے کے شدید خطرے کا سامنا ہے، صورتحال تیزی سے بگڑ کر تباہی کی طرف جا رہی ہے جس کے ممکنہ طور پر پورے فلسطینیوں اور خطے میں امن و سلامتی کے لیے ناقابل واپسی اثرات مرتب ہوں گے۔
یاد رہے کہ 7اکتوبر کو اسرائیل اور حماس جنگ کا آغاز فلسطینی گروپ حماس کے اسرائیل پر اچانک حملے سے ہوا تھا۔