نئی دہلی: (ویب ڈیسک) بھارتی وزیر اعظم نریندر مودی نے ایودھیا میں شہید بابری مسجد کی جگہ تعمیر ہونے والے رام مندر کا افتتاح کر دیا، اس موقع پر ہندو پنڈتوں، ارکان اسمبلی، کھلاڑیوں اور شوبز شخصیات سمیت 7 ہزار کے قریب لوگ موجود تھے۔
میڈیا رپورٹس کے مطابق بھارتی وزیر اعظم نریندر مودی نے رام مندر میں نئی مورتی کی رونمائی کی، دوسری جانب حکومت کی جانب سے افتتاحی تقریب میں اپوزیشن کو شرکت کرنے سے روک دیا گیا، حکومتی عمل کیخلاف اپوزیشن ارکان نے دھرنا دیا۔
کانگریس سمیت دیگر اپوزیشن جماعتوں نے رام مندر کے افتتاح کو وزیر اعظم نریندر مودی کو انتخابات میں ہندو ووٹرز کی حمایت حاصل کرنے کیلئے ڈراما اور سازش قرار دیا۔
افتتاحی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے وزیر اعظم نریندر مودی نے کہا کہ 22 جنوری صرف ایک تاریخ نہیں بلکہ ایک نئے دور کا آغاز ہے، میں اس تقریب کا حصہ بننے پر خود کو خوش قسمت سمجھتا ہوں، میں بھگوان رام سے معافی مانگتا ہوں، ہماری محبت میں کچھ کمی تھی جس کی وجہ سے رام مندر کی دوبارہ تعمیر میں اتنے برس لگ گئے لیکن آج یہ خلا پورا ہوگیا۔
بھارتی وزیراعظم نریندر مودی نے مزید کہا ہے کہ آئین کے وجود میں آنے کے بعد بھی رام مندر کے حصول کیلئے کئی دہائیوں تک قانونی جنگ لڑی، میں عدلیہ کا شکریہ ادا کرتا ہوں جس نے انصاف فراہم کیا جس کی وجہ سے رام مندر کی تعمیر کو قانونی تحفظ حاصل ہوا۔
بابری مسجد کا پس منظر
1528ء میں مغل دور حکومت میں بھارت کے موجودہ شہر ایودھیا میں بابری مسجد تعمیر کی گئی جس کے حوالے سے ہندو دعویٰ کرتے ہیں کہ اس مقام پر رام کا جنم ہوا تھا اور یہاں مسجد سے قبل مندر تھا، برصغیر کی تقسیم تک معاملہ یوں ہی رہا، تاج برطانیہ نے مسئلے کے حل کیلئے مسجد کے اندرونی حصے کو مسلمانوں اور بیرونی حصے کو ہندوؤں کے حوالے کرتے ہوئے معاملے کو دبا دیا۔
موجودہ حکمران جماعت بھارتی جنتا پارٹی (بی جے پی) کے رہنما ایل کے ایڈوانی نے 1980ء میں بابری مسجد کی جگہ رام مندر کی تعمیر کی تحریک شروع کی تھی جبکہ 1992ء میں ہندو انتہا پسند پورے بھارت سے ایودھیا میں جمع ہوئے اور ہزاروں سکیورٹی اہلکاروں کی موجودگی میں 6 دسمبر کو 16 ویں صدی کی یادگار بابری مسجد کو شہید کر دیا جبکہ اس دوران 2 ہزار کے قریب ہلاکتیں بھی ہوئیں۔
حکومت نے مسلم ہندو فسادات کے باعث مسجد کو متنازع جگہ قرار دیتے ہوئے دروازوں کو تالے لگا دیئے، اس کے بعد 9 نومبر 2019ء کو بھارتی سپریم کورٹ نے بابری مسجد کیس پر فیصلہ سناتے ہوئے مسجد ہندوؤں کے حوالے کر دی اور مرکزی حکومت ٹرسٹ قائم کر کے مسجد کی جگہ مندر کی تعمیر کا حکم دے دیا، عدالت نے مسجد کیلئے مسلمانوں کو متبادل جگہ فراہم کرنے کا بھی حکم دیا۔