لندن : (حسیب ارسلان ) آکسفورڈ مجلس کی جانب سے پاکستان کے سابق وزیر برائے اوورسیز اور انسانی وسائل زلفی بخاری کو خصوصی سیاسی گفتگو کے لیے مدعو کیاگیا۔
آکسفورڈ مجلس، جو کہ نامور مقررین کی میزبانی اور علمی مباحثے کے لیے مشہور ہے، اپنی تاریخی روایت کو برقرار رکھے ہوئے پاکستان کی سیاسیات پر اس فکری مباحثے کا انعقاد کیا۔
25 جنوری کو مجلس نے سابق وزیر برائے اوورسیز اور انسانی وسائل کی ترقی زلفی بخاری کو گفتگو کے لیے مدعو کیا۔
فکری تبادلے کے لیے ایک فورم کے طور پر قائم کیاجانے والا یہ ادارہ اس سے قبل اندرا گاندھی، بے نظیر بھٹو، مجیب الرحمان، اور مزید ان جیسی معروف شخصیات کی میزبانی کر چکا ہے، جو سوسائٹی کمیٹی، صدر ابراہیم چوہدری کی قیادت میں، عالمی امور پر آگاہی اور علمی گفتگو کے لیے وقف ہے۔
اس تقریب میں زلفی بخاری کی شمولیت اس بات کا ثبوت ہے کہ آکسفورڈ مجلس نے تشویشناک مسائل پر گفتگو کرنے کیلئے فکری رہنماؤں کومدعو کرنے کی میراث کو جاری رکھا ہے۔
زلفی بخاری کے تجربے اور علمی دلائل کے ذریعے، حاضرین پاکستان کے سیاسی منظر نامے کی پیچیدگیوں کو با آسانی سمجھ سکتے ہیں۔
زلفی بخاری نے اپنے ایک بیان میں بااثر شخصیات کی میزبانی کے حوالے سے آکسفورڈ مجلس کی میراث کو بھرپور سراہا اوران کو مدعو کرنے پر شکریہ ادا کیا، انہوں نے ایسے فورمز کے قیام اور انکی اہمیت پر زور دیا جو اہم معاملات پر باخبر نظریہ سازی میں اہم کردار ادا کرتے ہیں۔
زلفی بخاری نے تبصرہ کرتے ہوئے کہا کہ "میرے لیے یہ ایک اعزاز کی بات ہے کہ میں پاکستان کی سیاست پر بات کرنے کیلئے آکسفورڈ مجلس کی اس میراث کا حصہ بنا، تاریخ آکسفورڈ مجلس کے اس عزم کی گواہ ہے جو رہنماؤں کی میزبانی کے ذریعے عالمی سطح پر مسائل کے حل کے لیے بات چیت کو فروغ دیتی ہے۔"
اس تقریب کے ذریعے ایک معزز مقرر اور ایک شاندار معاشرے کو ہم آہنگ کرتے ہوئے آکسفورڈ مجلس کی فکری گفتگو کی میراث میں ایک اور باب کا اضافہ ہوا ہے۔
فکری گفتگو میں شامل متنوع اور پرجوش شرکاء کی جانب سے پروگرام میں زبردست ردعمل دیکھا گیا، سمندر پار مقیم نوجوانوں میں زلفی بخاری کی مقبولیت کا واضح اندازہ اس بات سے لگایا جاسکتا تھا کہ ان کی متاثرکن شخصیت کسی سرحد کی محتاج نہیں۔
علاوہ ازیںSOAS میں کامیابی کے بعد مستقبل میں مزید کام کرنے کے حوالے سے دنیا بھر کی مختلف یونیورسٹیوں اور تھنک ٹینکس میں بات چیت جاری ہے، جس سے عالمی سطح پر زلفی بخاری کی منجھے ہوئے مقرر کے طور پر پوزیشن مستحکم ہو رہی ہے۔