نئی دہلی: (ویب ڈیسک) بھارت نے مسلم دشمنی کا مظاہرہ کرتے ہوئے سٹوڈنٹس اسلامک موومنٹ آف انڈیا نامی تنظیم پر پانچ سال کی پابندی عائد کر دی۔
غیرملکی میڈیا رپورٹس کے مطابق بھارتی وزارت داخلہ نے ایک روز قبل جاری کیے گئے نوٹیفکیشن میں سٹوڈنٹس اسلامک موومنٹ آف انڈیا پر پابندی عائد کرنے کی 29 وجوہات بیان کی ہیں ان میں ایس آئی ایم آئی کے سابق کارکنوں کیخلاف گزشتہ پانچ برس میں 17 مقدمات کا اندراج، 2006ء سے 2014ء کے دوران تنظیم کے 11 افراد کو جرائم کی وجہ سے سزائیں ہونا شامل ہے۔
سٹوڈنٹس اسلامک موومنٹ آف انڈیا تنظیم کیخلاف تازہ مقدمات میں وہ ایف آئی آر بھی شامل ہے جو 25 اگست 2019ء کو راجستھان کے علاقے سوائی مادھپور میں درج ہوئی جس کے مطابق تنظیم کے کارکنوں نے جامع مسجد کی چھت سے وشوا ہندو پریشد (وی ایچ پی) کی ریلی پر پتھراؤ کیا تھا تاہم کچھ مقدمات میں یہ واضح نہیں ہے کہ مشتبہ افراد کا ایس آئی ایم آئی سے تعلق ہے یا نہیں۔
بھارت کی نیشنل انویسٹی گیشن ایجنسی (این آئی اے) نے ایک مقدمہ درج کیا جس میں چند افراد پر الزام ہے کہ انہوں نے 2022ء میں وزیر اعظم نریندر مودی کے دورے کے موقع پر خلل پیدا کرنے کی سازش کی، ایک اور مقدمہ ایس آئی ایم آئی کے سابق نیشنل جنرل سیکرٹری ثاقب نچن کے خلاف درج کیا گیا ہے جس میں ان پر الزام عائد کیا گیا کہ وہ مسلمانوں کو جہاد کیلئے تیار کرنے میں ملوث ہیں۔
وزارت داخلہ نے کچھ ایسے افراد کا ذکر بھی کیا کہ جن کے بارے میں حکام کا دعویٰ ہے انہوں نے بعد میں بھارت مخالف مسلح مسلم تنظیموں میں شمولیت اختیار کر لی تھی، آندرا پردیش، گجرات، جھاڑکھنڈ، کیرالہ، مہاراشٹر، مدھیہ پردیش، راجستھان، تامل ناڈو، تلنگانہ، اترپردیش کی حکومتوں کو ایس آئی ایم آئی کو غیرقانونی تنظیم قرار دینے کی تجویز دی گئی ہے۔
وزارتِ داخلہ نے ایکس پر اپنی پوسٹ میں کہا ہے کہ ایس آئی ایم آئی بھارت کی سکیورٹی اور خودمختاری کو نقصان پہچانے کیلئے دہشت گردی کو بھڑکانے اور مختلف کمیونیٹیز کے درمیان ہم آہنگی اور امن کو سبوتاژ کرنے میں ملوث ہے، واضح رہے کہ بھارت میں اس تنظیم کو 2001ء میں پہلی مرتبہ انسدادِ دہشت گردی کے قانون (یو اے پی اے) کے تحت غیرقانونی تنظیم قرار دیا گیا تھا۔
— गृहमंत्री कार्यालय, HMO India (@HMOIndia) January 29, 2024