جینیوا: (ویب ڈیسک ) اقوام متحدہ کے اداروں یونیسیف، ڈبلیو ایچ او اور ورلڈ فوڈ پروگرام نے خبردار کیا ہے کہ غزہ کی پٹی غذائی بحران کے دہانے پرپہنچ چکی ہے جس سے سب سے زیادہ بچوں کے متاثر ہونے کا اندیشہ ہے۔
عرب میڈیا کے مطابق غزہ میں غذائی قلت سے متعلق ایک نئی رپورٹ کی اشاعت کے بعد بچوں کے لئے اقوام متحدہ کے ادارے یونیسیف کے ڈپٹی ایگزیکٹو ڈائریکٹرٹیڈ چیبان نے کہا کہ ہم کئی ہفتوں سے خبردار کر رہے ہیں کہ غزہ کی پٹی غذائی بحران کے دہانے پر پہنچ چکی ہے۔
انہوں نے کہا کہ غزہ میں عنقریب بڑی تعداد میں بچوں کی اموات ہو سکتی ہیں جو غزہ میں بچوں کی اموات کی پہلے سے ہی ناقابل برداشت تعداد میں مزید اضافہ کر دے گی ۔
رپورٹ کے مطابق غزہ کے شمال میں صورتحال انتہائی خراب ہے، جہاں انسانی ہمدردی کی بنیاد پر امداد کی فراہمی ہفتوں سے منقطع ہے اور جہاں دو سال سے کم عمرہر 6 میں سے ایک یعنی 15.6 فیصد بچے شدید غذائی قلت کا شکار ہیں۔
غزہ کے جنوبی حصے رفح میں جہاں اس وقت تقریباً 15 لاکھ فلسطینی اپنے گھر بار چھوڑ کر بے سروسامانی کی حالت میں ہیں ، دو سال سے کم عمر کے 5 فیصد بچے شدید غذائی قلت کا شکار ہیں۔
عالمی ادارہ صحت (ڈبلیو ایچ او ) کے ہیلتھ ایمرجنسی پروگرام کے سربراہ ڈاکٹر مائیک ریان نے کہا کہ بھوک اور امراض غزہ میں کمسن بچوں کی اموات میں تیزی سے اضافے کا باعث بن رہے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ بھوکے، کمزور اور گہرے صدمے سے دوچار بچوں کے بیمار ہونے کا امکان زیادہ ہوتا ہے، کمسن بچوں کے لئے ان مصائب کا جمع ہو جا نا نہایت خطرناک اور المناک ہے اوریہ سب کچھ ہماری آنکھوں کے سامنے ہو رہا ہے ، تین ماہ کے اندر لوگوں کی "غذائی حیثیت میں یہ بگاڑ" "دنیا میں بے مثال ہے۔"
واضح رہے کہ 7 اکتوبر سے غزہ کی پٹی میں اسرائیلی فوج کی کارروائیوں میں شہدا کی تعداد 29ہزار تک پہنچ گئی ہے جبکہ 69 ہزار زخمی ہیں۔