جینیوا: (ویب ڈیسک ) اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل انتونیو گوتریس نے ایک بار پھر اسرائیل پر زور دیا ہے کہ وہ غزہ کے جنوبی شہر رفح پر حملہ نہ کرے۔
عرب میڈیا کے مطابق انہوں نے یہ مطالبہ گزشتہ روز اس وقت کیا ہے جب اسرائیلی وزیر اعظم نیتن یاہو نے رفح حملے کے بارے میں پوری قطعیت کے ساتھ کہہ دیا ہے کہ حماس کے ساتھ یرغمالیوں کی رہائی کا معاہدہ ہونے یا نہ ہونے سے قطع نظر رفح پر اسرائیلی حملہ ہو کر رہے گا۔‘
سیکرٹری جنرل نے اخباری نامہ نگاروں کو بتایا کہ رفح پر فوجی حملہ ہمارے لیے ایک اور ناقابل برداشت اضافہ ہو گا، جس سے ہزاروں شہریوں کی مزید ہلآکتیں ہوں گی جہاں پہلے ہی بہت بڑی تعداد میں مارے جا چکے ہیں اور لاکھوں کو ایک بار پھر نقل مکانی پر مجبور کیا جائے گا۔
انتونیو گوتریس کا اس موقع پر یہ بھی کہنا تھا اس طرح کی کارروائی غزہ میں فلسطینیوں پر تباہ کن اثرات مرتب کرے گی ، جس کے مقبوضہ مغربی کنارے کے علاوہ دور تک پھیلے خطے پر بھی سنگین اثرات مرتب ہوں گے۔
خیال رہے سلامتی کونسل کے تمام اراکین کے علاوہ بہت سی دوسری حکومتوں نے بھی واضح طور پر اس طرح کے آپریشن کی مخالفت کا اظہار کیا ہے تاہم سیکرٹری جنرل اقوام متحدہ نے کہا کہ میں اسرائیل پر اثر ورسوخ رکھنے والوں سے بھی اپیل کرتا ہوں کہ وہ اسے روکنے کے لیے ہر ممکن کوشش کریں۔
یہ بھی پڑھیں:اقوام متحدہ کا امریکی طلبہ کیخلاف سکیورٹی فورسزکی کارروائیوں پراظہار تشویش
گوتریس کا یہ تازہ انتباہ وزیر اعظم بنجمن نیتن یاہو کے اس بیان کے سامنے بعد آیا ہے کہ اسرائیلی فوج غزہ کی پٹی کے جنوبی شہر رفح پر حماس کے ساتھ جنگ بندی کے معاہدے کے ساتھ یا اس کے بغیر ہر دو صورتوں میں زمینی حملہ کرے گی۔
اسرائیلی وزیر اعظم نے منگل کے روز یہ بھی کہا اسرائیلی فوج کا اپنے تمام اہداف کے حصول سے پہلے جنگ روکنے کا سوال ہی خارج از امکان ہے۔
واضح رہے رفح ان دنوں لگ بھگ 15 لاکھ فلسطینیوں کے لیے پناہ گاہ بن چکا ہے ، جنہوں نے سات اکتوبر کے بعد اسرائیلی بمباری کے نتیجے میں یہاں پناہ لی ہے۔
ادھر سیکرٹری جنرل نے گزشتہ روز ہی غزہ کے دو اہم ہسپتالوں میں دریافت ہونے والی اجتماعی قبروں کی خبروں پر بھی گہری تشویش کا اظہار کیا ہے ، اقوام متحدہ کی جانب سے ان ہلاکتوں اور اجتماعی قبروں کے بارے میں آزادانہ تحقیقات کا مطالبہ کیا گیا ہے۔
اقوام متحدہ کے سربراہ نے یہ ضروری قرار دیا ہے کہ فرانزک مہارت رکھنے والے آزاد بین الاقوامی تفتیش کاروں کو ان اجتماعی قبروں کی جگہوں تک فوری رسائی کی اجازت دی جائے تاکہ وہ صحیح حالات کا تعین کر سکیں جن میں فلسطینیوں نے اپنی جانیں گنوائیں اور انہیں دفن یا دوبارہ دفن کیا جاتا رہا حتی کہ دوبارہ بھی دفن کرنے کی نوبت آتی رہی۔
واضح رہے کہ غزہ میں اسرائیلی بربریت کے نتیجے میں مزید 40 فلسطینی شہید کردیئے گئے ہیں ، 7اکتوبر سے اب تک مجموعی طور پر شہید ہونیوالے فلسطینیوں کی تعداد 34ہزار سے تجاوزکرچکی ہے جبکہ 77ہزار سے زائد زخمی ہیں ۔