واشنگٹن : (ویب ڈیسک ) امریکی وزیرِ خارجہ انٹونی بلنکن نے اسرائیل کی قیادت کے ساتھ بات چیت شروع کرنے کے ساتھ حماس سے جنگ بندی معاہدہ قبول کرنے کا مطالبہ کیا ۔
عرب میڈیا کے مطابق بلنکن نے اسرائیلی صدر اسحاق ہرتصوغ سے ملاقات کے دوران کہا، "ایسے انتہائی مشکل اوقات میں بھی ہم جنگ بندی اور ابھی اس تک پہنچنے کے لیے پرعزم ہیں جس سے یرغمالی گھر واپس آ جائیں اور اس معاہدے تک نہ پہنچنے کی واحد وجہ حماس ہے۔"
حماس اس پیشکش کا جواب دینے کے لیے تیار ہے جس میں اسرائیل غزہ میں اپنی جارحیت کو عارضی طور پر روک دے گا اور سات اکتوبر کے یرغمالیوں کے عوض فلسطینی قیدیوں کو رہا کرے گا۔
اپنے دورے کے دوران بلنکن غزہ کی پٹی میں امداد بڑھانے کی کوششوں پر بھی زور دے رہے ہیں جہاں اقوامِ متحدہ نے اسرائیلی محاصرے کے نتیجے میں خوراک کی شدید قلت کے باعث قریبی قحط سے خبردار کیا ہے۔
وہ اپنے دورے میں وزیر اعظم بنجمن نیتن یاہو سے ملاقات کریں گے اور غزہ کے قریب ایک بندرگاہ اشدود سمیت دیگر مقامات پر رکیں گے جسے حال ہی میں اسرائیل نے امداد کے لیے دوبارہ کھولا ہے۔
یہ بھی پڑھیں:اقوام متحدہ کا امریکی طلبا کیخلاف سکیورٹی فورسزکی کارروائیوں پراظہار تشویش
بلنکن نے اس موقع پر کہا کہ ہمیں ان لوگوں پر بھی توجہ مرکوز کرنی ہے جو اس دوطرفہ جنگ کی وجہ سے مصائب کا شکار ہیں۔
منگل کو امریکی وزیر خارجہ انٹونی بلنکن غزہ کی پٹی میں جنگ بندی کے معاہدے پر زور دینے کے لیے تل ابیب پہنچے تھے۔
بلنکن نے امداد سے لدے پہلے اردن کے ٹرک قافلے کے آغاز کا مشاہدہ کیا جسے ایریز (بیت حانون) کراسنگ کے ذریعے غزہ کی پٹی کی طرف روانہ کیا گیا۔
علاوہ ازیں امریکی محکمہ خارجہ کے نائب ترجمان ویدانت پٹیل نے کہا ہے کہ امریکہ نے جنوبی غزہ کی پٹی کے شہر رفح میں فوجی آپریشن شروع کرنے کا کوئی قابل اعتبار اسرائیلی منصوبہ نہیں دیکھا جو اس کے خدشات کو دور کرے۔
اسرائیلی وزیر اعظم بنجمن نیتن یاہو نے منگل کے روز اس عزم کا اظہار کیا تھا کہ وہ رفح شہر میں بے گھر ہونے والے دس لاکھ سے زائد فلسطینیوں کے مستقبل کے بارے میں بین الاقوامی تشویش کے باوجود فوجی کارروائی کریں گے۔
واضح رہے کہ 7 اکتوبر 2023 سے اب تک غزہ پر اسرائیلی جارحیت کے نتیجے میں شہداء کی مجموعی تعداد 34ہزار سے تجاوز کر چکی ہے جبکہ 77ہزارسے زائد فلسطینی زخمی ہوئے ہیں۔