دی ہیگ: (ویب ڈیسک) عالمی عدالت انصاف نے اسرائیل کو رفح میں فوجی آپریشن فوری روکنے کا حکم دے دیا، عدالت نے کہا کہ اسرائیل ایک ماہ میں اس حکم کے تحت کیے گئے اقدامات سے آگاہ کرے۔
عالمی عدالت انصاف نے کہا کہ فلسطینیوں کو خوراک اور ضروریات زندگی سے محروم رکھا گیا، 6 مئی کو 1 لاکھ سے زائد فلسطینیوں کو رفح سے نکالا گیا، اقوام متحدہ کے مطابق اب تک 8 لاکھ فلسطینیوں کو نکالا گیا۔
عدالت کے مطابق رفح میں اسرائیلی آپریشن سے نیا بحران پیدا ہوگیا، 26 جنوری 2024 کے فیصلے کے بعد انسانی بحران شدید ہوگیا۔
عالمی عدالت انصاف کے مطابق عدالت نے 28 مارچ کو حکم میں کہا تھا کہ غزہ میں صورتحال انتہائی خراب ہے، اسرائیل نے 7 مئی کو رفاہ میں فوجی آپریشن شروع کیا، غزہ میں انسانی صورتحال 28 مارچ کے بعد مزید ابتر ہو چکی ہے۔
عدالت نے کہا کہ اسرائیل غزہ میں فوری طور پر فوجی آپریشن روکے، رفح کراسنگ کو کھولا جائے۔
عالمی عدالت انصاف کے مطابق اسرائیل نے شہریوں کے انخلا سے متعلق مکمل معلومات فراہم نہیں کیں، اسرائیل نے اقوام متحدہ کے خدشات کو دور نہیں کیا، اسرائیل عدالتی احکامات پر عملدرآمد کی رپورٹ 1 ماہ میں پیش کرے۔
عالمی عدالت انصاف نے یہ فیصلہ 2-13 کی اکثریت سے سنایا ہے، عدالت نے حکم دیا کہ اسرائیل اقوام متحدہ کے فیکٹ فائنڈنگ مشن کو غزہ تک رسائی دے۔
جنوبی افریقا نے انٹرنیشنل کورٹ آف جسٹس (آئی سی جے) سے ہنگامی اقدامات کی استدعا کی تھی، جنوبی افریقا نے اسرائیل کو غزہ میں فوجی کارروائیاں بند کرنے کا حکم دینے کی استدعا کی تھی۔
جنوبی افریقا نے اسرائیل پر غزہ میں نسل کشی کا الزام عائد کرتے ہوئے کہا تھا کہ اسرائیل کی طرف سے نسل کشی خوفناک مرحلے میں داخل ہو چکی ہے، رفح مہم غزہ اور فلسطینی عوام کی تباہی کا آخری مرحلہ ہے۔
دوسری طرف اسرائیلی وکیل کا اس حوالے سے کہنا تھا کہ المناک جنگ جاری ہے لیکن نسل کشی نہیں ہے۔
عالمی عدالت کے اسرائیل کے خلاف فیصلے سے بین الاقوامی قانونی دباؤ میں اضافہ ہوگا، آئی سی جے کے جج ریاستوں کے درمیان تنازعات پر فیصلہ کرتے ہیں، ریاستیں عالمی عدالت انصاف کے احکامات کے پرعمل کی پابند ہوتی ہیں۔