پیانگ یانگ: (ویب ڈیسک) روس اور شمالی کوریا کے درمیان جامع سٹریٹجک پارٹنر شپ کا معاہدہ طے پا گیا ہے، نیٹو نے معاہدے پر تشویش کا اظہار کر دیا۔
غیرملکی میڈیا رپورٹس کے مطابق بدھ کے روز روسی صدر ولادیمیر پیوٹن اور شمالی کوریا کے رہنما کم جونگ اُن نے ایک جامع سٹریٹیجک پارٹنرشپ معاہدے پر دستخط کیے جس میں باہمی مدد کا وعدہ کیا گیا ہے۔
معاہدے کے تحت اگر دونوں میں سے کسی بھی ملک کو جارحیت کا سامنا کرنا پڑا تو دونوں ممالک باہمی تعاون کریں گے جس میں فوجی تکنیکی تعاون بھی شامل ہوگا، معاہدے کی مزید تفصیلات فوری طور پر سامنے نہیں آ سکیں۔
روس اور شمالی کوریا کے رہنماؤں نے معاہدے کو سلامتی، تجارت، سرمایہ کاری، ثقافتی اور انسانی تعلقات کیلئے اہم قرار دیا ہے، کم جونگ اُن نے کہا کہ دونوں ممالک کے درمیان آہنی دوستی ہے اور یہ سب سے مضبوط معاہدہ ہے۔
دوسری جانب نیٹو کے سیکرٹری جنرل نے روس اور شمالی کے درمیان بڑھتی ہوئی قربت پر اظہار تشویش کرتے ہوئے کہا کہ یوکرین میں روس کی جنگ کو چین، شمالی کوریا اور ایران کی طرف سے آگے بڑھایا جا رہا ہے جو سب مغربی اتحاد کو ناکام دیکھنا چاہتے ہیں۔
نیٹو سیکرٹری جنرل نے مزید کہا کہ یقیناً ہم ممکنہ حمایت کے بارے میں بھی فکر مند ہیں جو میزائل اور جوہری پروگرام کی شکل میں روس شمالی کوریا کو فراہم کرتا ہے، روس کی معیشت کیلئے چین کی حمایت سے ظاہر ہوتا ہے کہ یورپ میں سکیورٹی چیلنجز ایشیا سے کس طرح جڑے ہوئے ہیں۔
واضح رہے کہ روسی صدر ولادیمیر پیوٹن 24 سال بعد شمالی کوریا کے پہلے دورے پر گزشتہ روز پیانگ یانگ پہنچے، شمالی کوریا آمد کے موقع پر کم جونگ ان نے روسی صدر کا استقبال کیا جبکہ روسی صدر کو سلامی بھی دی گئی۔
روسی صدر کے وفد میں نئے ڈیفنس منسٹر آندرے بیلوسوف، وزیر خارجہ سرگئی لاروف اور ڈپٹی پرائم منسٹر الیگزینڈرنوواک بھی شامل تھے، حالیہ سالوں بالخصوص یوکرین پر روس کے حملے کے بعد دونوں ممالک کے درمیان تعلقات مزید گہرے ہوئے ہیں۔