تہران : (ویب ڈیسک ) ایران کے قائم مقام وزیر خارجہ کا کہنا ہے کہ ایران کے پاس کوئی اور آپشن ہی باقی نہیں رہے ، سوائے اس کے اسرائیل کو جواب دے۔
عرب میڈیا رپورٹ کے مطابق ایران کی طرف سے ایک بار پھر اس عزم کا اعادہ کیا گیا ہے کہ وہ اسرائیلی حملے کا بدلہ ضرور لے گا۔
او آئی سی کے غیر معمولی اجلاس میں اس معاملے پر بحث کے دوران ایران کے قائم مقام وزیر خارجہ علی باقری نے کہا کہ اقوام محدہ کی سلامتی کونسل کی طرف سے اس حوالے کوئی نوٹس ہی نہیں لیا جا سکا کہ اسرائیل نے ایرانی دارالحکومت میں جارحیت کا ارتکاب کیا ہے۔
علی باقری نے کہا کہ اسرائیل کو جواب دینا اس لیے بھی ضروری ہے کہ اسرائیل کو آئندہ ایسی جرات نہ ہو سکے اور اسلامی جمہوریہ ایران کی سرزمین پر حملہ کرنے سے باز رہے۔
وزیر خارجہ ایران نے یہ بھی کہا کہ امریکی آشیر باد اور انٹیلی جنس مدد کے بغیر یہ ممکن ہی نہ تھا، اس لیے تہران پر اس حملے کی ذمہ داری میں امریکہ کے ملوث ہونے کو بالکل نظر انداز نہیں کیا جا سکتا ہے۔
یہ بھی پڑھیں :اسماعیل ہانیہ کی شہادت ، او آئی سی کی اسرائیلی جنگی جرائم کی مذمت
واضح رہے کہ او آئی سی 57 مسلمان ملکوں کی مشترکہ فورم ہے، ان 57 ملکوں میں تیل اور گیس کی دولت سے مالا مال عرب کے علاوہ پاکستان ایسا جوہری ملک بھی اس فورم کا رکن ہے۔
او آئی سی کا رواں اجلاس ایرانی درخواست پر جدہ میں بلایا گیا تھا تاکہ تہران میں حماس سربراہ اسماعیل ہانیہ کے قتل سے پیدا ہونے والی صورت حال کا جائزہ لے سکے۔
تاحال اس حملے کی اسرائیل نے ذمہ داری قبول نہیں کی ہے لیکن عمومی طور پر ہر جگہ یہی احساس ہے کہ یہ کارروائی اسرائیل ہی کی ہے۔