بغداد : (ویب ڈیسک ) عراق نے امریکی حملے میں بے پناہ تباہی کے بعد اب نئے سرے سے اپنی بحالی کے لیے کوششوں کا آغازکیا ہے ، جس کی نئی کڑی کئی دہائیوں کے بعد عراق میں مردم شماری کا اعلان ہے۔
عرب میڈیا کے مطابق 27 سال کے طویل وقفے کے بعد اب پہلی مردم شماری ماہ نومبر میں طے کی گئی ہے ، اس سلسلے میں عراقی وزیر اعظم محمد شیعہ السوڈانی نے یہ بھی اعلان کیا ہے کہ مردم شماری کے عمل کو محفوظ رکھنے کے لیے 20 اور 21 نومبر کو دو روز مسلسل پورے عراق میں کرفیو نافذ رہے گا۔
ملک میں امریکی جنگی کارروائی کے بعد عراق کو سنبھلنے میں کئی سال ابھی مزید درکار ہوں گے جبکہ امن و امان کے لیے بھی مسلسل کوششیں کی جائیں گی کیونکہ بد امنی کے جو بیج اس کی سرزمین میں ڈال دیے گئے ہیں ان کے اثرات سے نکلنے میں کافی وقت لگے گا یہی وجہ ہے کہ اس سے پہلے کئی بار مردم شماری ملتوی کرنا پڑی ہے۔
واضح رہے آخری مردم شماری عراق میں 1997 میں ہوئی تھی مگر وہ مردم شماری 15 صوبوں تک ممکن ہو سکی تھی، البتہ ملک کے تین شمالی صوبوں میں اس وقت بھی مردم شماری مؤخر رہی تاہم اب چند برسوں سے عراق میں امن و امان کی فضا بہتر ہو رہی ہے۔
عراقی حکومت کا اندازہ ہے کہ عراق کی موجودہ آبادی چار کروڑ 30 لاکھ ہے، اب عراقی حکومت نے اقوام متحدہ کے ادارے یونائٹڈ نیشن پاپولیشن فنڈ کی شراکت داری سے مردم شماری کا فیصلہ کیا ہے تاکہ جدید ترین وسائل کی مددسے عراق کی آبادی کا درست ترین جائزہ مرتب کیا جاسکے جو مستقبل کی پالیسی سازی میں مدد گار رہے۔