میڈرڈ: (ویب ڈیسک) مسلم و یورپی ممالک نے آزاد فلسطینی ریاست کے قیام کیلئے واضح لائحہ عمل اختیار کرنے کا مطالبہ کر دیا۔
آزاد فلسطینی ریاست کے قیام کے لیے سپین کی میزبانی میں متعدد مسلم و یورپی ممالک کا اجلاس ہوا جس میں بین الاقوامی برادری سے مطالبہ کیا گیا کہ وہ فلسطینی ریاست کے قیام کے لئے ایک واضح لائحہ عمل اور راستہ اختیار کریں تاکہ فلسطینی و اسرائیلی تنازع کا خاتمہ ہو سکے۔
اجلاس میں غزہ جنگ کے فوری خاتمے کا بھی مطالبہ کیا گیا، سپین کے وزیر خارجہ جوزمینیول الباریز نے بتایا ہمارا یہ اجلاس غزہ میں جنگ کے خاتمے کے لئے ایک اور کوشش کے طور پر ہوا ہے تاکہ تصادم و تشدد کا خاتمہ ہو سکے، جو فلسطینیوں اور اسرائیلیوں کے درمیان جاری ہے، اس کے خاتمے کا یہی ایک واضح راستہ ہے کہ دو ریاستی حل کے طے شدہ طریقے کو اختیار کیا جائے۔
اجلاس میں ناروے نے بھی شرکت کی جبکہ یورپی یونین کے خارجہ امور کے سربراہ جوزپ بوریل، فلسطینی اتھارٹی کے وزیر اعظم محمد مصطفیٰ اور عرب اسلامک رابطہ گروپ برائے غزہ میں شامل ممالک مصر، سعودی عرب، قطر، اردن، انڈونیشیا، نائیجیریا اور ترکیہ بھی شریک ہوئے۔
سپین کے وزیر خارجہ نے کہا تمام شرکائے اجلاس میں اس بارے میں واضح خواہش پائی جاتی ہے کہ فلسطینی تنازع کے حل کے لئے لفظوں کے بجائے عمل کی طرف بڑھا جائے اور اس کے لیے ایک واضح شیڈول دیا جائے تاکہ مسلمہ اصولوں پر مؤثر عملدرآمد ہو سکے اور فلسطین ایک ریاست کے طور پر اقوام متحدہ میں شامل ہو۔
سپین کے وزیر خارجہ نے کہا اسرائیل کو اس اجلاس میں شرکت کی دعوت نہیں دی گئی کیونکہ اسرائیل اس رابطہ گروپ کا ممبر نہیں ہے، ان کا کہنا تھا ہمیں اچھا لگے گا کہ ہم اسرائیل کو کسی ایسی میز پر بھی دیکھیں جو امن کے قیام اور دو ریاستی حل کی طرف پیش رفت کے لیے غور کرنے والی ہو۔