نئی دہلی : (دنیانیوز) تیسری بار بھی اقتدار میں آنے کے باوجود مودی سرکار کی سوچ میں کوئی تبدیلی نہیں آئی، بھارت میں پرتشدد واقعات میں اس وقت منی پور سرفہرست ہے جس کی بڑی وجہ مودی سرکار کا غیر سنجیدہ رویہ ہے۔
منی پور فسادات میں بھارتی حکومت کا کردار نمایاں ہے ، 3 مئی 2023 سے جاری فسادات کی شدت کا اندازہ اس بات سے لگایا جاسکتا ہے کہ اب تک ان واقعات میں 237 سے زائد لوگ ہلاک، 60 ہزار سے زائد بے گھر ہوچکے ہیں ۔
فسادات میں بڑی تعداد میں گھر، کاروباری مراکز اور عبادت گاہیں نذر آتش کردی گئیں ، منی پور کے نو منتخب کانگریس رہنما بمول اکوئیجام نے حالیہ فسادات کا ذمہ دار مودی سرکار اور بی جے پی کے غنڈوں کو قرار دیدیا ۔
کانگریس رہنما نے الزام عائد کرتے ہوئے کہا ہے کہ ریاست میں جاری تشدد کا ذمہ دار مودی، وزیر داخلہ اُمیت شاہ اور انتہا پسند بھارتیہ جنتا پارٹی کی انسان دشمن پالیسیاں ہیں ۔
کانگریس ایم پی کاکہنا ہے کہ منی پور میں فسادات 500 دن سے جاری ہیں جو مودی اور بی جے پی کی جانب سے سماجی پولرائزیشن کا نتیجہ ہے، مودی سرکار کی عدم توجہی کی وجہ سے منی پور کے فسادات سے امن و امان اور عوام کا جان و مال غیر محفوظ ہو چکا ہے۔
کانگریس رہنما نے کہا کہ انتخابات کے دوران بھارتیہ جنتا پارٹی نے منی پور کے عوام سے علیحدہ ریاست اور انتظامیہ کا وعدہ کیا تھاجو محض دعویٰ ہی رہا، مودی سرکار نے اپنے سیاسی فائدے کے لیے نسلی کشیدگی کو ہوا دی جو ایک گھناؤنی سازش ہے۔
کانگریس رہنماکا مزید کہنا تھا کہ انتہا پسند مودی میتھی قبائل کی حمایت کرکے کوکی قبائل کی نسل کشی میں مصروف ہے جس سے فسادات مزید بھڑک رہے ہیں۔
منی پور کے پرتشدد واقعات اس بات کی غمازی کرتے ہیں کہ مودی سرکار کے ایجنڈے میں اقلیتیں کبھی ترجیح نہیں رہیں بلکہ مودی نسلی فسادات کو ہوا دے کر اپنے اقتدار کو طول دے رہا ہے۔