نئی دہلی: (ویب ڈیسک) بیٹے کے شوق نے ایک کروڑ کا مقروض کردیا تھا، والدین نے بیٹے کے ہمراہ موت کو گلے لگالیا۔
افسوسناک واقعہ بھارت کی ریاست تلنگانا میں پیش آیا جہاں کووِڈ کی وبا کے دوران تلنگانا کے 22 سالہ ہریش کو آن لائن گیمنگ کا شوق پڑا، دن رات گیمنگ کرتے کرتے وہ گیمبلنگ یعنی جوئے کی طرف چلا گیا۔
ہریش نے اُدھار بھی لینا شروع کردیا، آن لائن جوئے میں وہ ہارتا چلا گیا اور قرضوں کا بوجھ بڑھتا چلا گیا، جب قرضے 30 لاکھ روپے (کم و بیش ایک کروڑ پاکستانی روپے) تک جاپہنچا تب اُسے ہوش آیا مگر تب تک تو بہت دیر ہوچکی تھی۔
ہریش نے جب والدین کو اپنے شوق اور پھر قرضوں کے بارے میں بتایا تو اُن کے ہوش اُڑ گئے، اُن کی سمجھ میں نہ آیا کہ کریں تو کیا کریں، قرض خواہوں نے ناک میں دم کردیا۔
ہریش کے والد 53 سالہ رنگنا وینی سریش اور والدہ 45 سالہ ہیما لتا نے اپنی زرعی زمین بیچ کر قرضے چکانے کی کوشش کی مگر قرض اتنا زیادہ تھا کہ زرعی زمین بیچنے سے بھی کچھ زیادہ فرق نہ پڑا۔
ہریش نے کریڈٹ کارڈ پر بینکوں سے بھی قرضے لے رکھے تھے، اس کے نتیجے میں بینکوں کی طرف سے بھی نوٹس پر نوٹس آنے لگے، جب رنگنا وینی سریش نے دیکھا کہ قرضے چکانے کی گنجائش نہیں تو مایوس ہوگئے اور پھر دو دن قبل ماں باپ اور بیٹے نے خود کشی کرلی۔